مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق 75 سالہ الشیخ احمد علی کا تعلق مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر نابلس سے ہے۔ اسرائیلی فوج ان کی گرفتاری کے لیے کئی بار ان کے گھر پر چھاپے مار چکی ہے لیکن وہ گرفتار نہیں کیے جا سکے ہیں۔ ان کے کم سے کم 34 ساتھیوں کو صہیونی فوج گرفتار کر چکی ہے لیکن احمد الحاج کو گرفتار کرنے میں ناکام رہی ہے۔ پچھلے 90 دن سے صہیونی فوج نے انہیں اشتہاری قرار دے رکھا ہے۔
ادھر فلسطینی پارلیمنٹ کے ڈپٹی اسپیکر ڈاکٹر حریشہ نے صہیونی فوج کی جانب سے بزرگ فلسطینی رہ نما کی گرفتاری اوران کے قتل کے حوالے سے دی جانے والی دھمکیوں کی شدید مذمت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ الشیخ الحاج علی نے خود کو صہیونی دشمن کے حوالے نہ کر کے جرات کا مظاہرہ کیا ہے۔ پوری قوم الشیخ علی کے ساتھ ہے۔
قبل ازیں الشیخ علی کی اہلیہ ھبہ کریمہ نے بتایا کہ: ’’یہودی فوجیوں کی ایک پارٹی نے نابلس میں ان کے مکان پر چھاپہ مارا اور گھر میں موجود تمام افراد کو گیراج میں بند کر دیا گیا۔ اس کے بعد گھر میں جامہ تلاشی لی گئی۔ ایک گھنٹے تک جاری رہنے والی تلاشی کی کارروائی کے بعد صہیونی فوج کے ایک کیپٹن نے بتایا کہ وہ الشیخ علی کو گرفتار کرنا چاہتے ہیں۔ بہتر ہے کہ وہ خود ہی اپنے آپ کو ہمارے حوالے کر دیں ورنہ انہیں ٹارگٹ کلنگ میں مار دیا جائے گا۔
خیال رہے کہ صہیونی فوج پچھلے تین ماہ سے الشیخ احمد علی کا تعاقب کر رہی ہے۔ ان کی پیرانہ سالی کے باوجود صہیونی فوجی انہیں گرفتار کرنا چاہتے ہیں۔ پچھلے تین ماہ سے ان کے گھر پر پانچ بار چھاپے مارے جا چکے ہیں۔