اسرائیلی فوج نے مقبوضہ بیت المقدس سے اسلامی تحریک مزاحمت[حماس] سے تعلق کے الزام میں ایک خفیہ سیل پکڑنے کا دعویٰ کیا ہے۔
اسرائیل کے عبرانی میڈیا میں آنے والی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ فوج اور انٹیلی جنس نے چند ہفتے قبل بیت المقدس سے حماس کے وابستہ ایک گروپ کا سراغ لگا کر کئی افراد کو حراست میں لیا تھا تاہم سیکیورٹی وجووہات کی بناء پر اس خبرکو شائع نہیں کیا گیا۔ اب فوج کی جانب سے اس خبر کوپریس میں لانے کی اجازت دے دی گئی ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق صہیونی فوج کا کہنا ہے کہ حراست میں لیے گئے حماس کے کارکنا تنظیم کے عسکری ونگ کے ساتھ سیکٹرانچارج کےطورپربھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ کے آس پاس لوگوں سے فنڈز جمع کرنے اور حماس کا نیٹ ورک مضبوط بنانے کے کوششیں کررہے تھے۔
عبرانی میڈیا کےمطابق سیکیورٹی فورسز نےحماس سے تعلق کے الزام میں 16 افراد کو حراست میں لیا ہے جن سے پوچھ تاچھ جاری ہے۔ ان میں بیت المقدس اور مسجداقصیٰ کے قریب اہم سیاسی اور سماجی سرگرمیوں میں مصروف رہنے والے رہنما بھی شامل ہیں۔
رپورٹ میں حراست میں لیے گئے بعض کارکنوں کے نام بھی بتائے گئے ہیں۔ ان میں رامی زکریا ابراہیم برکہ، خلیل عطیہ محمد غزاوی، ابوطور، ماجد رجب محمد عاشور جعبہ اور ھیثم رجب محمد عاشور جعبہ شامل ہیں۔ ان تمام کارکنوں کوماضی میں بھی صہیونی فوج گرفتار کرکے جیلوں میں تشدد کا نشانہ بناتی رہی ہے۔