فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق عالمی عدالت کے مبصرین کا ایک وفد فلسطین اور اسرائیل کے دورے پرآیا ہے۔ پانچ روزہ دورے کا آج آخری دن ہے۔ اس دوران عالمی مبصرین نے مقبوضہ مغربی کنارے اور اسرائیلی زیرتسلط علاقوں کا دورہ کیا۔ فلسطینی اتھارٹی کے حکام اور اسرائیلی حکومت کے عہدیداروں سے ملاقاتیں کی ہیں مگر دورے میں اسرائیلی جنگوں سے تباہ اور مسلسل صہیونی محاصرے کے شکار غزہ کی پٹی کو شامل نہیں کیا گیا۔ جس پر فلسطینی عوامی اور سیاسی حلقوں کی طرف سے عالمی عدالت کو سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ دوسری جانب عالمی عدالت نے اپنے موقف میں کہا ہے کہ مبصرین کا یہ دورہ صرف ایک جائزہ اور مطالعاتی دورہ ہے۔ مبصرین اس دورے میں فلسطین میں اسرائیل کے جنگی جرائم کے شواہد جمع نہیں کررہے ہیں۔۔
حماس کی جانب سے عالمی عدالت کے وفد کے مشروط دورے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی شرائط پر دورے کے کیا مقاصد ہوسکتے ہیں۔ زخم خوردہ فلسطینی قوم کو اس طرح کے دوروں کا کوئی فائدہ نہیں پہنچ سکتا۔ عالمی عدالت کو چاہیے کہ وہ جاندار موقف اپناتے ہوئے اپنے مبصرین فلسطین میں بھیجے جو یہاں پر صہیونی فوج کی ریاستی دہشت گردی اور جنگی جرائم کے شواہد جمع کرکے صہیونی ریاست کے خلاف ان جرائم کے مقدمات قائم کریں۔
خیال رہے کہ عالمی عدالت انصاف میں ایسے کئی مقدمات درج ہیں جن میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ صہیونی ریاست نے سنہ 2014ء کے دوران غزہ کی پٹی پر فوج کشی کے دوران بدترین جرائم کا ارتکاب کیا تھا۔ جنگ کے دوران سیکڑوں بے گناہ فلسطینی بچوں اور خواتین کو شہید کیا گیا۔ عالمی عدالت میں مقدمات ہونے کے باوجود عدالت کوئی اہم تحقیقاتی عمل شروع کرنے میں ناکام رہی ہے۔ حال ہی میں عالمی عدالت انصاف نے ایک جائزہ مشن فلسطین اور اسرائیل بھیجنے کا اعلان کیا تھا۔ اسرائیل نے اس شرط پر مبصر مشن کو داخلے کی اجازت دی کہ وہ جنگی جرائم کے شواہد اکھٹے کریں گے اور نہ غزہ کی پٹی کا دورہ کریں گے۔