اسرائیلی ملٹری انٹلیجنس کی خصوصی یونٹ ”504” میں شامل محققین نے جولائی اور اگست میں فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی پر مسلط جنگ کے دوران فلسطینی مجاھدین کی پیشہ وارانہ مہارت کا اعترف کرتے ہوئے کہا ہے کہ
ماضی کے برعکس اس بار اسلامی تحریک مزاحمت ”حماس” کے جنگجوئوں نے جس جنگی مہارت کا ثبوت دیا ہے وہ حیران کن ہے۔
اسرائیل کے ایک معتبر عبرانی اخبار ”یدیعوت احرونوت” نے اپنی ایک تازہ اشاعت میں اسرائیلی ملٹری انٹیلیجنس کے اہلکاروں کے بیانات پر مبنی ایک رپورٹ میں حماس کے بہادر جانثاروں کی جنگی صلاحیت کا اعتراف کیا ہے۔ اخبار لکھتا ہے کہ ملٹری انٹیلیجنس میں یونٹ نمبر 504 کوئی معمولی یونٹ نہیں بلکہ اس سے وابستہ محقیقین اور تفتیش کار نہ صرف مخبر بھرتی کرتے ہیں بلکہ قیدیوں سے حالت جنگ میں تفتیش بھی کرتے ہیں۔
اخبار نے عبرانی سال نو کے حوالے سے شائع کیے گئے ایک سپلیمنٹ میں فوج کی اور خفیہ اداروں کی جنگی صلاحیت پر بھی روشنی ڈالی ہے اور اس ضمن میں فوجی عہدیداروں اور انٹیلیجنس حکام کے ان بیانات کا بھی حوالہ دیا ہے جس میں حماس کے جنگجووں کی جنگی مہارت کا اعتراف کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں ایک سینیر فوجی تفتیشی افسر کا بیان نقل کیا گیا ہے جس میں اس کا کہنا ہے کہ ”مجھے یہ قطعی گمان نہ تھا کہ فلسطینی مزاحمت کار اس قدر پیشہ ور جنگجو ہوسکتے ہیں۔ ایسے لگ رہا تھا کہ انہوں نے دنیا کے کسی بہترین عسکری مرکز سے جنگی تربیت پائی ہے۔ ہم عموما یہ سوچتے ہیں کہ حماس سے وابستہ جنگجو صرف کینہ پرور قسم کی تربیت حاصل کرتے ہیں۔ ان کے پاس سوائے اپنے مذہبی تعلیم کے اور کسی قسم کی تربیت نہیں ہوتی لیکن حالیہ جنگ میں انہوں نے یہ ثابت کیا ہے کہ وہ بہترین جنگجو بھی ہیں”۔
صہیونی فوجی افسر نے دعویٰ کیا کہ حماس اپنے جنگجووں کو تربیت فراہم کرنے کے لیے ساحل کے قریب مراکز کو استعمال کرتی ہے اور اب باضابطہ طور پر سمندر کی طرف سے کارروائیاں کرنے والے کمانڈوز بھی تیار کیے جا رہے ہیں۔
خیال رہے کہ کسی اسرائیلی خفیہ ادارے کی جانب سے فلسطینی مزاحمت کاروں کی پیشہ وارانہ جنگی مہارت کا پہلا اعتراف نہیں بلکہ صہیونی فوج کے کئی اعلیٰ افسر اس سے قبل بھی اس نوعیت کے اعترافات کرچکے ہیں۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین