غزہ – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) جمعرات 16 فروری کا روز فلسطینی قوم کے ان تاریخی ایام میں سے ایک ہے جب آج سے گیارہ سال قبل اسی روز اسرائیلی فوج نے ریاستی دہشت گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک ایسے فلسطینی کو شہید کردیا تھا جس نے فلسطینی تحریک مزاحمت کے لیے بغیر پائلٹ کے ڈرون کے ہتھیار کی بنیاد رکھی تھی۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق یہ عظیم مجاھد نضال فرحات ہیں جن کا تعلق اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے عسکری ونگ عزالدین القسام شہید بریگیڈ سے تھا۔ انہوں نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ القسام بریگیڈ کے لیے فوجی مصنوعات کی ایجادات میں گذرا۔ نضال فرحات نہ صرف فلسطینی ڈرون ٹیکنالوجی کے موجد اور بانی ہیں بلکہ انہوں نے فلسطینی راکٹ سائنس کی بنیاد رکھی۔ راکٹ انہی کی محنت سے تیار ہوچکا تھا مگر ڈرون پرکام ان کی شہادت کے بعد بھی جاری رہا۔القسام کے ڈرون مشن کو تیونس سے تعلق رکھنے والے القسام کے کارکن اور سابق فلائیٹ انجینیر محمدم الزواری نے آگے بڑھایا۔ اس وقت دونوں اپنی جانیں فلسطینی قوم کے دفاع پر قربان کرچکے ہیں۔
نضال فرحات کے تیار کردہ راکٹ کو’قسام 1‘ کا نام دیا گیا۔ وہ اپنے ساتھی شہید تیتو مسعود کے ساتھ مل کر القسام کی ڈرون ٹیکنالوجی پر کام کرتے رہے۔ اس دوران صہیونی فوج نے انہیں پانچ بار گرفتار بھی کیا مگر صہیونی ریاست کی جیلیں اور تشدد انہیں اپنے عظیم مقصد سے دور نہ کرسکے۔
نضال فرحات کو صہیونی فوج نے راستے سے ہٹانے کے لیے انہیں دیگر پانچ ساتھیوں سمیت بم دھماکے میں شہید کیا مگر صہیونی دشمن فرحات کے مشن کو ناکام نہیں بنا سکے۔ جس ڈرون کی تیاری پر فرحات نے کام شروع کیا تھا آج وہ خواب شرمندہ تعبیر ہوچکا ہے۔ فرحات کے شروع کردہ ڈرون ’ابابیل‘ کا نام دیا گیا ہے اور سنہ 2014ء کی جنگ کے دوران مجاھدین نے اس ڈرون کا کامیابی کے ساتھ استعمال کیا تھا۔