فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق خالد مشعل نے ان خیالات کا اظہار قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ایک افطار پارٹی سے خطاب میں کیا۔ اس موقع پر مقامی اور عرب ذرائع ابلاغ کے مندوبین موجود تھے۔
خالد مشعل نے کہا کہ علاقائی سطح پر فلسطین کے داخلی منظرنامے کو تبدیل کرتے ہوئے مرضی کی قیادت مسلط کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ ایک ایسی قیادت جو فلسطینیوں کے حقوق اور ان کے مفادات کے بجائے علاقائی قوتوں کی کہ آلہ کار بن کر کام کرے۔ انہوں نے کہا کہ ان سازشی قوتوں کا ہدف غزہ اور رام اللہ دونوں ہیں اور فلسطین کے دونوں علاقوں کی قیادت کو تبدیل کرنے کی اسکیمیں تیار کی جا رہی ہیں۔
حماس رہنما کا کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ اور عرب ممالک میں سر اٹھانے والے بحرانوں کے نتیجے میں عالمی سطح پر مسئلہ فلسطینی اور فلسطینی تحریک آزادی نظرانداز ہوئی ہے۔ بحرانوں سے دوچار علاقائی حالات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے دشمن تیزی کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات کے دائرے کو وسعت دے رہا ہے۔ یہ سب کچھ مسئلہ فلسطین کی قیمت پر ہو رہا ہے۔ صہیونی دشمن کی کوشش ہے کہ وہ موجودہ علاقائی کشمکش میں خود کو سب سے اہم ’کھلاڑی‘ کے طورپر پیش کرے اور یہ ثابت کرے کہ اسرائیل کے بغیر علاقائی مسائل حل نہیں ہو سکتے ہیں۔
فرانس کی جانب سے مشرق وسطیٰ میں قیام امن کے لیے عالمی کانفرنس کے انعقاد کی طرف اشارہ کرتے ہوئے خالد مشعل نے کہا کہ اس طرح کی کوششیں محض خانہ پری کے لیے ہوتی ہیں۔ پیرس کانفرنس بھی ایک غیر اہم سیاسی اقدام تھا جس کا مقصد اصل مسئلے سے توجہ ہٹا کر غیرضروری مسائل کی طرف توجہ مبذول کرانا تھا۔
انہوں نے کہا کہ مسئلہ فلسطین پوری عرب اور مسلم امہ کا مسئلہ ہے۔ یہ کوئی علاقائی سیاسی اور جغرافیائی سرحدی تنازع نہیں کہ عالم اسلام کو اس میں کوئی دلچسپی نہیں ہو گی۔ مسلمان ممالک کو مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ تمام مسلمان ملکوں کے ہاں مسئلہ فلسطین کا حل ان کی اولین ترجیحات میں شامل رہے۔
خالد مشعل کا کہنا تھا کہ اسرائیل مشرق وسطیٰ میں تمام مسائل اور تنازعات کی جڑ ہے۔ اسرائیل نہ صرف فلسطینیوں کے خلاف ریاستی دہشت گردتی کا مرتکب ہو رہا ہے بلکہ پورے خطے میں دہشت گردی کو ہوا دے رہا ہے۔
حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ نے فلسطینی سیاسی قوتوں کی صفوں میں اتحاد کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ قومی وحدت اور مسلح مزاحمت تحریک آزادی فلسطین کے دو مضبوط ہتھیار ہیں۔
انہوں نے غزہ کی پٹی پراسرائیل کی دس سال سے مسلط کردہ معاشی پابندیوں کے اٹھائے جانے کے لیے سنجیدگی کے ساتھ پوری دنیا میں کوششیں تیز کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مستقبل میں کسی نئی جنگ سے بچنے کے لیے غزہ کی پٹی کے عوام کو درپیش مشکلات کا حل ناگزیر ہے۔
ایک سوال کے جواب میں خالد مشعل نے کہا کہ حماس نے کسی پڑوسی عرب یا غیر عرب ملک کے اندرونی معاملات میں داخل اندازی نہیں۔ کسی دوسرے ملک کے خلاف اندرون خانہ سازشیں کرنا حماس کی پالیسی نہیں۔ حماس تمام عرب اور مسلمان ملکوں کے ساتھ مسئلہ فلسطین کی حمایت کی بنیاد پر مساوی تعلقات استوار رکھنے کی خواہاں ہے۔