مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق غزہ کی پٹی میں صحافیوں اور اخبار نویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے حماس کے ترجمان نے کہا کہ غزہ کی پٹی پراسرائیلی جارحیت رکوانے کے لیے قاہرہ میں عرب لیگ کی امن اقدام کمیٹی کا اجلاس ہوا ہے۔ اس اجلاس میں صہیونی جارحیت بند کرانے کے مختلف طریقوں پر غور کیا گیا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ اسرائیل اقوام متحدہ میں فلسطینی ریاست کو ایک غیرمستقل رکن یا مبصر کا درجہ دینے کی صدرعباس کی مساعی ان کی ذاتی کوششیں ہیں۔ انہیں اس اقدام میں فلسطینی عوام اور دیگر نمائندہ قوتوں کی حمایت حاصل نہیں ہے۔
غزہ کی پٹی میں اسرائیل کی مسلسل بمباری اور اس پرحماس اور عالمی برادری کے رد عمل پر بات کرتے ہوئے سامی ابو زھری نے کہا کہ عرب لیگ نے معاملے کو سنجیدگی سے لیا ہے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ عرب لیگ کے وزراء خارجہ پرمشتمل عرب امن اقدام کمیٹی کے اراکین نے غزہ کی پٹی پراسرائیلی جارحیت بند کرانے کے لیے بات چیت شروع کی ہے۔ امید ہے کہ عرب ممالک کوئی ٹھوس فیصلہ کریں گے اور صہیونی ریاست کو جارحیت سے باز رکھنے کے لیے اس پر دباؤ ڈالیں گے۔
انہوں نے کہا کہ حماس یا فلسطین کی کسی دوسری تنظیم کی جانب سے صہیونی ریاست کے ساتھ جنگ بندی کے بارے میں کوئی بات چیت نہیں ہوئی ہے۔ اگر جنگ بندی کی بات ہوئی تو اس میں تمام فلسطینی گروپوں کو اعتماد میں لیا جائے گا۔
فلسطین کی اقوام متحدہ میں غیرمستقل رکنیت کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ابو زھری نے کہا کہ اقوام متحدہ میں فلسطین کی غیرمستقل رکنیت کی خواہش صدر محمود عباس کا ذاتی فیصلہ ہے۔ حماس ان کے اس فیصلے کی حامی نہیں ہے اور نہ ہی فلسطین کی کوئی دوسری نمائندہ قوت اس کی حمایت کرتی ہے۔ ایک بے بال و پرفلسطینی ریاست قبول نہیں کریں گے بلکہ ہم ایک مکمل آزاد اور خود مختار ریاست کے لیے اقوام متحدہ میں مستقل رکن کا درجہ حاصل دلوانے کی کوششیں کریں گے۔ صدر محمود عباس وقت گذاری کی پالیسی پر چل رہے ہیں۔