غزہ (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” نے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کی منظوری کے بعد غزہ کی پٹی پر نئی اقتصادی پابندیوں کے اعلان کی شدید مذمت کی ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق حماس نے واضح کیا ہے کہ غزہ کی پٹی کو سامان اور بنیادی ضرورت کی اشیاء کی ترسیل پر نئی پابندیاں انسانیت کے خلاف سنگین جرم ہیں اور فلسطین قوم کے خلاف صیہونی دشمن کے سیاہ کارناموں میں ایک نیا اضافہ ہے۔حماس کے ترجمان فوزی برھوم نے ایک بیان میں کہا کہ غزہ کے عوام کو اجتماعی سزا دینے کی صیہونی پالیسی پر عالمی برادری اور علاقائی ممالک کی مجرمانہ خاموشی تشویشناک ہے۔ اسرائیل نے 12 سال سے غزہ کے عوام کا دانہ پانی بند کر رکھا ہے اور ان پابندیوں میں مزید اضافہ کردیا گیا ہے۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ صیہونی ریاست کی طرف سے غزہ کے عوام کو مزید مشکلات سے دوچار کرنا بین الاقوامی قوانین انسانی حقوق کی سنگین پامالی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت غزہ کے عوام کو طویل ناکہ بندی کے بعد فوری ریلیف کی ضرورت ہے مگر قابض صیہونی ریاست نے دو ملین فلسطینیوں کی زندگی اجیرن بنا رکھی ہے۔
فوزی برھوم نے خبردار کیا کہ غزہ کی پٹی کے عوام پر پابندیوں میں مزید اضافے کے سنگین نتائج کا ذمہ دار اسرائیل ہوگا۔
خیال رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو اور وزیر دفاع آوی گیڈور لائبرمین نے غزہ کی مشرقی سرحد سے گیسی غبارے اور آتش گیر کاغذی جہازوں کی روک تھام کی آڑ میں غزہ پر مزید دباؤ ڈالنے کی پالیسی کا اعلان کیا اور اس پالیسی کو مؤثر بنانے کے لیے غزہ پر اقتصادی پابندیوں میں مزید سختی کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔