مرکزاطلاعات فلسطین کےمطابق حماس کے لیڈر نے ان خیالات کا اظہار ترکی کی خبررساں ایجنسی’’اناطولیہ‘‘ کو دیے گئے ایک تفصیلی انٹرویو میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر آپ مسئلے کا سیاسی حل تلاش کرنا چاہتے ہیں تو لامحالہ محاذ جنگ میں بھی آپ کی پوزیشن مضبوط ہونی چاہیے۔ فلسطینی مجاہدین اور حماس کے جانثاروں نے دشمن کو محاذ جنگ میں شکست دی اور تنظیم کی قیادت نے سیاسی میدان میں اپنی شرائط پر جنگ بندی کرکے دشمن کو سیاسی میدان میں شکست سے دوچار کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں اس بات پرمکمل یقین رکھتا ہوں کہ ہمیں بیت المقدس کی آزادی، پورے وطن کی آزادی، حق واپسی کو تسلیم کرانے اور تمام قومی مسلمہ حقوق کےحصول کے لیے پہلے میدان جنگ میں فتح حاصل کرنا ہوگی۔ دشمن سے اپنی شرائط پر اسی وقت بات کی جاسکتی ہے جب محاذ جنگ میں بھی اپنی پوزیشن مضبوط ہو۔
خالد مشعل نے کہا کہ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ وہ بیت المقدس یا فلسطین کو محض مذاکرات کے ذریعے آزاد کرا لیں گے، وہ نہایت سطحی سوچ کے مالک ہیں۔ انہیں اندازہ نہیں ہے کہ جو طاقت مزاحمت میں ہے وہ بات چیت میں نہیں ہے۔ بات چیت مزاحمت کا ثمر اور اس کا نتیجہ ہونی چاہیے اور ایسے ہی ہوگا۔ انہوں نے عالم اسلام اور عرب ممالک سے اپیل کہ وہ فلسطینیوں کو مسلح کرنے میں مدد دیں تاکہ صہیونی دشمن کو جنگ کے میدان میں شکست سے دوچار کرکے اپنے اہداف و مقاصد حاصل کیے جاسکیں۔