فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق حماس کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بلدیاتی انتخابات کی تاریخ تبدیل کرنا اس بات کا ثبوت ہے کہ بعض سیاسی قوتوں کو اپنی شکست نوشتہ دیوار دکھائی دے رہی ہے۔ وہ انتخابی عمل پراثرانداز ہونے اور دھاندلی کرنے کے لیے الیکشن کا عمل معطل کرانا چاہتی ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ فلسطین کی تمام نمائندہ سیاسی جماعتوں نے بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینے کے ساتھ ساتھ الیکشن کمیشن کے طے کردہ ضابطہ اخلاق کی بھی پابندی کی ہے۔ اس کے باوجود انتخابات کا التواء سمجھ سے بالا تر ہے۔
خیال رہے کہ فلسطینی الیکشن کمیشن کی طرف سے جاری کردہ ایک فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کی ہدایت کی روشنی میں آٹھ اکتوبر دو ہزار سولہ کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات ملتوی کیے جا رہے ہیں۔ فلسطینی سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عدالت کو درخواستیں موصول ہوئی ہیں جن میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ بعض سیاسی جماعتیں طے شدہ انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کررہی ہیں۔ اس لیے عدالت الیکشن کو شفاف اور غیرجانب دار بنانے کے لیے انتخابی امور کی دوبارہ چھان بین کرے۔
حماس کا کہنا ہے کہ فلسطین میں بلدیاتی انتخابات بیرونی دباؤ کے تحت ملتوی کیے گئے ہیں۔ بعض نادیدہ قوتوں کو خدشہ ہے کہ انتخابات میں فلسطینی اتھارٹی کی نمائندہ سیاسی قوتوں کو شکست اور حماس کی بڑھتی مقبولیت جماعت کی کامیابی کا موجب بن سکتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ فلسطینی اتھارٹی نے دانستہ طورپر انتخابی عمل خود ہی سبوتاژ کرکے قومی سیاسی پروگرام کی راہ میں رکاوٹ کھڑی کی ہے۔ بیان میں فلسطینی اتھارٹی سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ بیرونی دباؤ میں آکر فلسطین میں سیاسی عمل میں رخنہ اندازی کی کوششیں ترک کردے۔