غزہ – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے سیاسی شعبے کے نائب صدر اور سابق وزیراعظم اسماعیل ھنیہ نے کہا ہے کہ فلسطینی مساجد میں آذان پر پابندی اسرائیل کی گھناؤنی سازش ہے مگر صہیونی دشمن اپنی اس سازش میں کامیاب نہیں ہوسکتا۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اسماعیل ھنیہ نے ان خیالات کا اظہار غزہ میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ صہیونی پارلیمنٹ کے فیصلے کے باوجود فلسطینی قوم مساجد میں آذانیں دیتے رہیں گے۔ فلسطینی قوم صہیونی دشمن کے اس خطرناک چیلنج کا پوری قوت اور بہادری کے ساتھ جواب دیں گے اور مسجد اقصیٰ اور تمام فلسطینی مساجد کے خلاف سازش کو ناکام بنا دیں گے۔انہوں نے کہا کہ فلسطینی مساجد میں آذان پر پابنددی کا اسرائیلی قانون مسجد اقصیٰ کی زمانی اور مکانی تقسیم کی جاری سازشوں کا تسلسل ہے۔
حماس رہنما نے شمالی اور جنوبی فلسطین کے ان فلسطینی شہریوں کو اسلامی تشخص پر قائم رہنے پرشاندار خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ صہیونی جبر کے سائے تلے رہنے کے باوجود اندرون فلسطین کے مسلمانوں نے آذان، مساجد اور نمازوں پر پابندی کی ہرسازش کا پامردی سے مقابلہ کرکے اسے ناکام بنایا ہے۔
خیال رہے کہ دو روز قبل اسرائیلی کنیسٹ نے ایک متنازع مسودہ قانون پر ابتدائی رائے شماری کرانے کے بعد اس کی منظوری دی تھی جس میں بیت المقدس اور فلسطین کے دوسرے شہروں کی مساجد میں آذان پر پابندی کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
قرارداد کی حمایت میں 120 کے ایوان میں 55 نے حمایت اور 48 نے مخالفت کی تھی۔ اس قانون کے تحت رات گیارہ Â بجے سے صبح Â سات بجے تک مساجد میں لاؤڈ اسپیکر پر آذان نہیں دی جاسکتی۔ قانون کے تحت خلاف ورزی کرنے پر مسجد کی انتظامیہ کو 5سے 10 ہزار شیکل جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔ امریکی کرنسی میںی یہ رقم 1300 سے 2600 ڈالر کے مساوی ہے۔
بعد ازاں اسماعیل ھنیہ نے غرب اردن میں اسرائیلی فوج کی ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں شہید ہونے والے فلسطینی بلاگر باسل الاعرج کے والد سے ٹیلیفون پر تعزیت کی۔ انہوں نے کہا کہ شہید الاعرج کا خون جلد رنگ لائے گا اور فلسطینی قوم قابض صہیونی دشمن کے تسلط سے جلد آزادی کی منزل سے ہم کنارہوگی۔