فلسطینی وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ غزہ میں مسلسل مختلف ممالک کے وفود کی آمد سے اس بات کی تصدیق ہو گئی ہے کہ امت مسلمہ کے ہاں مسئلہ فلسطین کو مرکزی اہمیت حاصل ہے۔
انہوں نے غزہ آنے والے وفود کے استقبال کو اپنے لیے سعادت قرار دیا اور کہا کہ اتنی بڑی تعداد میں بالخصوص نوجوانوں کے وفود کا اہل غزہ سے یک جہتی کے لیے آنا فلسطینیوں کے لیے انتہائی امید افزا ہے۔انہوں نے یمن کے نوجوانوں کے وفد کے غزہ پہنچنے پر انتہائی پر جوش انداز میں انہیں مبارک باد دی اور القدس، مسجد اقصی اورفلسطین کی مدد و نصرت کے لیے ان کی مساعی کا شکریہ ادا کیا، اسماعیل ھنیہ نے دعا کی کہ اسی طرح کے نوجوانوں کی جدوجہد سے ایک دن مسجد اقصی اور القدس یہودی شکنجے سے آزاد ہونگے۔ انہوں نے بتایا کہ سن 2008کے آخر میں غزہ پر اسرائیلی جنگ کے دوران مصر نے بھی غزہ کے خلاف اعلان جنگ کیا تھا تاہم اب چودہ تا اکیس نومبر کی صہیونی غارت گری کے دوران مصر نے غزہ کی مدد کا اعلان کیا ہے۔ یہی وہ عظیم فائدہ ہے جو عرب بہار سے فلسطینیوں کو پہنچا ہے۔انہوں نے یمنی نوجوانوں کے وفد کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ آپ کی آمد سے تین پیغام ملے ہیں ایک تو یہ کہ امت کے لیے مسئلہ فلسطین کو مرکزی اہمیت حاصل ہے ، القدس کا مسئلہ پوری امت کا مسئلہ ہے اور ہم پوری امت کی جانب سے امت کی اس میراث کا دفاع کر رہے ہیں۔ دوسرا پیغام یہ ہے کہ فلسطینیوںکو غزہ کے معرکے میں ملنے والی کامیابی دراصل پوری امت کی کامیابی ہے۔ جس کی ہم آپ کو مبارک باد پیش کرتے ہیں۔ تیسرا پیغام یہ ہے کہ اسرائیل کے ساتھ اس معرکے میں اہل فلسطین تنہا نہیں بلکہ امت کا بڑا حصہ اس کے ساتھ ہے۔