فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق عالمی بنک کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں 55 فی صد فلسطینی شہری کسی قسم کی اقتصادی اور تجارتی سرگرمی نہیں کرتے۔ عالمی فہرست کے اعتبار سے اس اعتبار سے غزہ کا چوتھا نمبر ہے۔
ادھر اسی سیاق میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین’اونروا‘ نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ غزہ کی پٹی میں بے روزگاری عالمی سطح پر بیان کردہ اعدادو شمار سے زیادہ خطرناک ہے۔ اسی طرح غزہ کی پٹی میں بازاروں میں خریداری کا فقدان بے روزگاری میں اضافے کا واضح ثبوت ہے۔ فلسطینی شہری قومی آمدن میں معقول حصہ ڈالنے میں ناکام ہیں اور بڑی تعداد بیرون ملک سے ملنے والی امداد پر انحصار کرتی ہے۔
فلسطین کے سرکاری ادارہ شماریات PCBS کی رپورٹ کے مطابق رواں سال کی آخری ششماہی کے دوران 17000 شہری ’لیبر مارکیٹ‘ میں داخل ہوئے،جن میں سے صرف 17 فی صد بہ مشکل تمام روزگار حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔
بے روزگاری کی عالمی تعریف کی رو سے غزہ میں بے روزگاری کی شرح 49 فی صد ہے۔