فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی سے گرفتار کیے گئے ایک اسرائیلی ایجنٹ نے دوران تفتیش انکشاف کیا ہے کہ وہ کئی فلسطینی مزاحمت کاروں کے قتل میں بالواسطہ طورپر ملوث ہے اور اس کی مخبری پربعض ایسے فلسطینی مزاحمت کاروں کو بھی قاتلانہ حملوں میں شہید کیا گیا جو حملے کے وقت بچوں کے پاس تھے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق زیرحراست ایک اسرائیلی جاسوس نے دوران تفیش اعتراف کیا کہ وہ کئی فلسطینی مزاحمت کاروں کو اسرائیلی فوج کے ذریعے قاتلانہ حملوں میں شہید کرانے میں ملوث رہا ہے۔ دشمن کے ایجنٹ نے بتایا کہ سنہ 2003 ء میں اس نے اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ کے رکن یاسر محمد صالح طہ کو اس وقت شہید کرانے میں اسرائیلی فوج کی مدد کی جب وہ اپنی بیوی اور بچوں کے ہمراہ ایک کار پرگھر سے باہر سفر کررہا تھا۔گرفتار ایجنٹ نے بتایا کہ اس نے سنہ 2003 ء میں اسرائیلی فوجیوں اور انٹیلی جنس حکام سے رابطہ کیا اور انہیں یاسر محمد طہ کے بارے میں معلومات فراہم کیں۔ صہیونی فوجیوں نے مجھےٹاسک دیا کہ میں طہ کی مسلسل نگرانی کروں۔ جب وہ گھر سے باہرنکلے تو اسے حملے کا نشانہ بنایا جائے گا۔ میں اس کی نگرانی کرتا رہا۔ جب وہ اپنے گھر سے سفید رنگ کی سوبارو کمپنی کی 82 ماڈل کی گاڑی میں گھر سے باہر نکلا تو اس کے ہمراہ اس کی حاملہ بیوی ایک بچی بھی ہمراہ تھی۔ میں نے اسرائیلی انٹیلی جنس اہلکار کو اس کار کی تمام تفصیلات بتائیں اور ساتھ ہی بتایا کہ کار میں اس کی ایک بچی اور بیوی بھی موجود ہے۔ اسرائیلی فوجی نے کہا کہ وہ کار کو میزائل حملے کا نشانہ نہیں بنائیں گے اور طہ کے گاڑی سے باہر نکلنے کا انتظارکریں گے مگر جب وہ وسطی غزہ میں شاہراہ صحابہ سے گذرتے ہوئے برکہ الشیخ رضوان کے مقام پر پہنچے تو ان کی گاڑی پر تین میزائل داغے گئے۔ جس کے نتیجے میں یاسر محمد صالح طہ، اس کی حاملہ بیوی اور ایک کم سن بچی بھی شہید ہوگئیں۔