فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق محمد احمد الھسی کی سمندر میں تلاش بسیار کے باوجود اس کا کوئی سراغ نہیں مل سکا جس کے بعد اس کے اہل خانہ نے 48 گھنٹے کے بعد ’الھسی‘ کو شہید انتفاضہ قرار دیا ہے اور اس کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی ہے۔
شہید کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے عینی شاہدین کے بیانات کے بعد فیصلہ کیا ہےکہ محمد الھسی کو شہید قرار دیا جائے۔
خیال رہے کہ چار روز قبل اسرائیلی بحریہ نے فلسطینی ماہی گیروں کی کشتیوں کا تعاقب کرتے ہوئے ان پر فائرنگ کی تھی جس کے Â نتیجے میں 33 سالہ محمد الھسی نامی ایک فلسطینی ماہی گیر کی کشتی سمندر میں الٹ گئی گئی۔ کشتی الٹنے سے محمد الھسی سمندر میں ڈوب گئے تھے۔ فلسطینی شہری دفاع کا عملہ الھسی کی تلاش میں ہے مگر اس کے زندہ یا مردہ کوئی اطلاع نہیں مل سکی ہے۔
فلسطینی ماہی گیر یونین نے سربراہ نزار عیاش کا کہنا ہے کہ محمد الھسی کی کشتیÂ پر اسرائیلی فوج نے فائرنگ کی تھی جس کے بعد ان کی کشتی سمندر میں الٹ گئی اور وہ خود بھی شہید ہوگئے تھے۔
عیاش نے بتایا کہ صہیونی فوج نے فلسطینی ماہی گیر کو دانستہ طور پر نشانہ بنایا۔ اپنے ایک ساتھی کی شہادت کے خلاف فلسطین ماہی گیر یونین نے ہڑتال شروع کی ہے اور ماہی گیری کا بائیکاٹ کردیا ہے۔