(فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ فوج نے غزہ کی پٹی کی سرحد پر ایک گہری زیرزمین کنکریٹ کی دیوار تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ فلسطینی مزاحمت کاروں کو غزہ کی سرحد پر سرنگوں کی کھدائی سے روکا جاسکے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق عسکری قیادت نے حال ہی میں یہ فیصلہ کیا تھا کہ غزہ کی سرںگوں سے نمٹنے کا آخری حل سرحد پر سیمٹی دیوار کی تعمیر ہے اور اس ’دفاعی پلان‘ پر جلد ہی عمل درآمد شروع کیاجائے گا۔منصوبے کے مطابق مجوزہ سیمٹی دیوار کئی میٹر زمین میں گہری اور سطح زمین پربھی کئی میٹر بلند ہوگی۔ اس کا مقصد فلسطینی مزاحمت کاروں کو زیرزمین سرنگوں کی کھدائی سے باز رکھنا اور سطح زمین سے سرحد پار آمد ور رفت روکنا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل نے اس نوعیت کا اس سے قبل کوئی دفاعی پلان نہیں بنایا اور نہ ہی اس کی کوئی ماضی میں مثال ملتی ہے۔ اس منصوبے پر کم سے کم 2.2 ارب شیکل لاگت آئے گی۔
غزہ کی پٹی کے مزاحمت کاروں کے خلاف یہ تیسرا دفاعی پلان ہے جس کے تحت غزہ کی پٹی اور اسرائیل کے درمیان سرحد پر 60 کلو میٹر کے علاقے پر کنکریٹ کی دیوار تعمیر کی جائےگی۔ اسرائیل اس سے قبل سنہ 1994ء میں طے پائے اوسلو معاہدے اور سنہ 2005ء میں غزہ سے یہودی بستیوں کے انخلاء کے بعد دو حفاظتی پلان بنا چکا ہے مگر یہ دونوں منصوبے بے کار ثابت ہوئے ہیں۔
گذشتہ روز اسرائیل کے ایک سیکیورٹی ذریعے نے عبرانی اخبار سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل غزہ کی پٹی میں حکمراں جماعت اسلامی تحریک مزاحمت ’’حماس‘‘ کے خلاف فیصلہ کن کارروائی پر غور کررہا ہے۔ اگرحماس کے خلاف کوئی نئی کارروائی کی جاتی ہے وہ آخری کارروائی ہوگی جس میں حماس کو کچل کر ختم کردیا جائے گا۔