اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی سے مقبوضہ فلسطینی شہروں میں اسرائیلی تنصیبات پر ہونے والے راکٹ حملوں کے سامنے بے بسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھرپور فضائی اور زمینی حملوں کے باوجود غزہ سے اسرائیل پر راکٹ باری کا عمل جاری ہے۔ اس سے یہ ثابت ہو رہا ہے کہ ہم فلسطینیوں کے راکٹ حملے روک سکے ہیں اور نہ ہی انہیں روکنا ہمارے بس میں ہے.
اسرائیلی فوج کے مقرب سمجھے جانے والے عبرانی نیوز ویب پورٹل "وللا” نے اپنی رپورٹ میں فوج کے ایک سینیر افسر کے بیان کا حوالہ دیا ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ غزہ سے اسرائیلی کالونیوں پر راکٹ حملوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ جنوبی اسرائیل کی ساحلی یہودی کالونیاں مسلسل خطرے کی زد میں ہے۔ فوج کے پاس فلسطینیوں کے راکٹ حملوں کو روکنے کا کوئی راستہ نہیں بچا ہے۔ فوج کی نہ فضائی کارروائی کام آ رہی ہے اور نہ ہی زمینی آپریشن کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔
فوجی عہدیدار کا کہنا ہے کہ غزہ سے پچھلے کئی ہفتوں سے اسرائیل پر راکٹ حملے ہوئے ہیں لیکن گذشتہ دو روز میں ان حملوں میں غیر معمولی اضافہ ہو گیا ہے۔ ہم سمجھ رہے تھے کہ غزہ پر فوج کے حملوں کے نتیجے میں فلسطینی مزاحمت کاروں کی دفاعی صلاحیت کمزور پڑے گی مگر ہمارے یہ خیالات غلط ثابت ہوئے ہیں۔
فوجی افسر کا مزید کہنا ہے کہ گذشتہ دو روز میں غزہ کی پٹی سے اسرائیل پر ہاون راکٹ زیادہ داغے گئے ہیں۔ ان راکٹوں سے وسطی اور شمالی اسرائیل کے ان علاقوں اور کالونیوں کو نشانہ بنایا گیا جو اس سے قبل کسی حد تک محفوظ سمجھی جاتی تھیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ حماس کی حکمتِ عملی یہ لگ رہی ہے کہ وہ راکٹ حملوں کے ذریعے یہودی کالونیوں میں آباد کاروں پر اپنا خوف قائم رکھنا چاہتی ہے اور ساتھ ہی ساتھ یہودی آباد کاروں کو جنوبی اسرائیل کے دوسرے علاقوں میں نقل مکانی پر مجبور کر رہی ہے۔
اسرائیلی فوج کے مقرب سمجھے جانے والے عبرانی نیوز ویب پورٹل "وللا” نے اپنی رپورٹ میں فوج کے ایک سینیر افسر کے بیان کا حوالہ دیا ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ غزہ سے اسرائیلی کالونیوں پر راکٹ حملوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ جنوبی اسرائیل کی ساحلی یہودی کالونیاں مسلسل خطرے کی زد میں ہے۔ فوج کے پاس فلسطینیوں کے راکٹ حملوں کو روکنے کا کوئی راستہ نہیں بچا ہے۔ فوج کی نہ فضائی کارروائی کام آ رہی ہے اور نہ ہی زمینی آپریشن کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔
فوجی عہدیدار کا کہنا ہے کہ غزہ سے پچھلے کئی ہفتوں سے اسرائیل پر راکٹ حملے ہوئے ہیں لیکن گذشتہ دو روز میں ان حملوں میں غیر معمولی اضافہ ہو گیا ہے۔ ہم سمجھ رہے تھے کہ غزہ پر فوج کے حملوں کے نتیجے میں فلسطینی مزاحمت کاروں کی دفاعی صلاحیت کمزور پڑے گی مگر ہمارے یہ خیالات غلط ثابت ہوئے ہیں۔
فوجی افسر کا مزید کہنا ہے کہ گذشتہ دو روز میں غزہ کی پٹی سے اسرائیل پر ہاون راکٹ زیادہ داغے گئے ہیں۔ ان راکٹوں سے وسطی اور شمالی اسرائیل کے ان علاقوں اور کالونیوں کو نشانہ بنایا گیا جو اس سے قبل کسی حد تک محفوظ سمجھی جاتی تھیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ حماس کی حکمتِ عملی یہ لگ رہی ہے کہ وہ راکٹ حملوں کے ذریعے یہودی کالونیوں میں آباد کاروں پر اپنا خوف قائم رکھنا چاہتی ہے اور ساتھ ہی ساتھ یہودی آباد کاروں کو جنوبی اسرائیل کے دوسرے علاقوں میں نقل مکانی پر مجبور کر رہی ہے۔