غزہ – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی پر سنہ 2008ء کے آخر میں مسلط کی گئی جارحیت کو 8 سال گذر جانے کے باوجود مظلوم فلسطینی عوام کے زخم اب بھی تازہ ہیں۔
صہیونی فوج نے دسمبر 2008ء اور جنوری 2009ء کے درمیان غزہ کی پٹی پر مسلسل 23 دن تک مسلط کی گئی جارحیت کو’لیڈ کاسٹ‘ آپریشن کا نام دیا تھا جب کہ فلسطینی مجاھدین نے صہیونی فوج کی جارحیت کو ’معرکہ فرقان‘ کی اصطلاح سے یاد رکھا ہے۔ صہیونی فوج نے غزہ پر مسلسل تیس دن تک زمینی، فضائی اور بری اطراف سے وحشیانہ حملے کیے۔اس کے بعد سنہ 2012ء میں ’حجارۃ السجیل‘ اور سنہ 2014ء میں ’العصف الماکول‘ (کھایا ہوا چارا) کے عنوان سے جنگ لڑی۔ یہ جنگ 51 دن تک مسلسل جاری رہی۔
ستائیس دسمبر2008ء کے بعد شروع کی جانے والی جارحیت میں Â 1436 فلسیطنی شہید ہوئے۔ شہداء میں 410 بچے،104 خواتین اور 100 Â عمر رسیدہ شہری شامل ہیں۔ اس جنگ میں قریبا 5400 Â فلسطینی شہری زخمی ہوئے جن میں سے بیشتر بچے تھے۔
تیس دن تک جاری رہنے والی صہیونی فوج کی ننگی جارحیت کے تباہ کن حملوں کے نتائج آج بھی واضح موجود ہیں۔ بمباری کے نتیجے میں 4100 مکانات مکمل طور پر تباہ اور 17 ہزار جزوی طور پر متاثر ہوئے۔
انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کی رپورٹس کے مطابق سنہ 2008ء میں مسلط کی گئی جارحیت کے تباہ کن نتائج اور اثرات آج بھی موجود ہیں۔ اس جنگ میں لگنے والے گھاؤ آج بھی تازہ ہیں اور فلسطینی شہری آگ کی بارش کو فراموش نہیں کر پائے ہیں۔ جارحیت کا سامنا کرنے والے فلسطینی بچے نفسیاتی طور پر متاثر ہیں۔