فلسطینی شہر غزہ کی پٹی کی حکومت کی جانب سے گذشتہ روز مزدوروں کے عالمی دن کی مناسبت سےجاری ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ محصور شہر میں اسرائیلی پابندیوں کے نتیجے میں 1 لاکھ 70 ہزار افراد بے روزگار ہیں۔
بیان میں بتایا گیا ہے کہ غزہ میں مجموعی طور مزدوروں کی تعداد تین لاکھ 30 ہزار سے زیادہ ہےجن میں نصف بے روزگار ہیں۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق غزہ کی پٹی میں بے روزگاری کے بڑے اسباب بیان کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ صہیونی حکومت کی طرف سے غزہ کی بحری، بری اور فضائی ناکہ بندی کے باعث ہزاروں افراد بے روزگار ہیں۔ غزہ کی پٹی میں مقامی سطح پر کام کرنے والی چھوٹی اور بڑی فیکٹریاں بند ہیں، زراعت پیشہ شہریوں اور ماہی گیروں کو بھی سنگین مشکلات کا سامنا ہے جس کے باعث غربت اور بے روزگاری میں غیرمعمولی اضافہ ہو رہا ہے۔
غزہ حکومت کی معاشی ناکہ بندی کے اثرات کم کرنے کے لیے سرگرم کمیٹی کے رکن حمدی شعث نے بتایا کہ آٹھ سال سے غزہ کی بدترین ناکہ بندی کا سلسلہ جاری ہے۔ معاشی ناکہ بندی کے نتیجے میں سب سے زیادہ غریب، نادار اور مزدور طبقہ متاثر ہو رہا ہے، کیونکہ شہر میں ترقیاتی کام بند ہونے کے باعث محنت کشوں کے چولہے بھی ٹھنڈے پڑ گئے ہیں۔ اگر اسرائیلی حکومت کی طرف سے غزہ کی پٹی میں تعمیراتی سامان کی ترسیل بھی جاری رہے تب بھی شہر میں بے روزگاری میں خاطر خواہ کمی آسکتی ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین