غزہ (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی اور اسرائیل کے درمیان سرحد پر جُمعہ کے روز’حق واپسی‘ مارچ کے دوران اسرائیلی فوج کی پرامن فلسطینیوں پر فائرنگ کے نتیجے میں کم سے کم 189 شہری زخمی ہوگئے۔
غزہ کی پٹی میں فلسطینی وزارت صحت کے ترجمان ڈاکٹر اشرف القدرہ نے بتایا کہ فلسطینی مظاہرین کو منتشرکرنے کے لیے اسرائیلی فوج نے آنسوگیس کی شیلنگ کی جس کے نتیجے میں 189 فلسطینی زخمی ہوگئے۔ 10 فلسطینی شہری براہ راست گولیاں لگنے سے زخمی ہوئے۔ ان میں دو بچے اور دو خواتین بھی شامل ہیں۔غزہ کی سرحد پر لگائی گئی اسرائیلی سرحدی باڑ کے قریب 22 جُمعہ کو فلسطینیوں نے حق واپسی کے لیے مظاہرہ کیا۔
عینی شاہدین کے مطابق فلسطینیوں کی بڑی تعداد نے غزہ کی مشرقی سرحد پر اسرائیلی فوج کی طرف سے کھڑی کی گئی رکاوٹیں اکھاڑنے کی کوشش کی۔
خیال رہے کہ فلسطینی شہری 30 مارچ 2018ء کے بعد سے غزہ کی مشرقی سرحد پر ہرجمعہ کو احتجاجی مظاہرے کرتے ہیں۔ فلسطینی مظاہرین کے پرامن ہونے کے باوجود اسرائیلی فوج ان کے خلاف طاقت کا استعمال کرتی ہے جس کے نتیجے میں 170 فلسطینی شہید اور 18 ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق جمعہ کے روز فلسطینیوں نے اسرائیلی ریاست کے مظالم کے خلاف احتجاج کیا مگر اس موقع پر کوئی آتش گیر کاغذی جہاز یا گیسی غبارہ اسرائیل کی طرف نہیں پھینکا گیا، جب کہ اس سے قبل فلسطینی اسرائیلی سرحدی علاقوں میں گیسی غبارے اور آتش گیر جہاز پھینک پر آگ لگا دیتے تھے جس پر اسرائیل کو فلسطینیوں کے خلاف سخت غم وغصہ ہے۔
اس موقع پر حماس کے مقامی رہ نما خلیل الحیہ نے کہا کہ غزہ کی سرحد پر فلسطینی مظاہرین کا پرامن احتجاج قاہرہ میں جاری جنگ بندی بات چیت کو کامیاب کرنے کا موقع فراہم کرنا ہے۔
۔