غزہ – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) فلسطین کے علاقے غزہ کی ٹی میں کل ہفتے کی شام صدر محمود عباس اور تحریک فتح کے مںحرف رہنما محمد دحلان کے حامیوں کے درمیان ہونے والے تصادم کے نتیجے میں کم سے کم گیارہ افراد زخمی ہوگئے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق تحریک فتح کے دو متحارب دھڑوں میں کشیدگی اس وقت پیدا Â ہوئی جب وسطی غزہ میں ’لاپتا سپاہی اسکوائر‘ میں دحلان کے حامیوں نے جماعت کے 52 ویں یوم تاسیس کی تقریب منعقد کرنے کی کوشش کی۔فلسطینی میڈیکل اور سیکیورٹی ذرائع کے مطابق غزہ میں فتح کے متحارب گروپوں میں تصادم کے نتیجے میں کم سے کم گیارہ افراد زخمی ہوئے ہیں۔ زخمیوں کو مغربی غزہ میں قائم ’الشفاء کمپلیکس‘ مین داخل کیا گیا ہے۔ بعض افراد کو چاقو کے ذریعے نشانہ بنایا گیا اور ان کے جسم کے زیریں حصے پر چاقو کے زخم آئے ہیں۔
خیال رہے کہ ہفتے کے روز تحریک فتح کی طرف سے جماعت کے 52 ویں یوم تاسیس کے موقع پر اس مناسبت سے اجتماع کے انعقاد کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ اس ضمن میں غزہ میں متعدد مقامات پر جلسے جلوس بھی منعقد کیے گئے۔ وسطی غزہ میں پولیس اسکوائر میں ہونے والے جلسے میں فتح کی سینٹرل کمیٹی کے رکن احمد حلس نے بھی شرکت کی۔
جلسے کے دوران صدر عباس اور دحلان کے حامیوں میں پہلے زبانی تو تکار شروع ہوئی اور ایک دوسرے پر الزامات عائد کیے گئے مگر جلد ہی جلسہ گاہ میدان جنگ میں تبدیل ہوگیا۔ فتح کے دو مخالف گروپوں کےدرمیان ہونے والی کشیدگی کو سوشل میڈیا پربھی کور کیا گیا۔
خیال رہے کہ تحریک فتح کے سربراہ محمود عباس نے جون 2011ء میں کرپشن کے الزامات سامنے آنے کے بعد محمد دحلان کو پارٹی سے نکال دیا تھا۔ اس کے بعد دحلان بیرون ملک چلے گئے اور تحریک فتح کا ایک نیا دھڑا بنا لیا تھا۔