مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق منگل کے روز غزہ کی پٹی سے تعلق رکھنے والے درجنوں افراد جن میں اکثریت قطر میں مدرس کے طورپر خدمات انجام دینے والے شہریوں پر مشتمل تھی غرب اردن اور غزہ کی پٹی کے درمیان "النبی ” گذرگاہ پرپہنچے تو اردنی حکام نے انہیں آجانے جانے سے روک دیا۔ روکنے کی وجہ یہ بتائی گئی کہ ان لوگوں نے اردنی حکومت سے پہلے رابطہ نہیں کیا تھا۔
النبی گذرگاہ پرموجود فلسطینی شہریوں نے قطر کے عربی روزنامہ”الرائے” سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اسی طرح مصر کی "رفح” گذرگاہ پر خوار کیا جاتا رہا ہے۔ چونکہ رفح گذرگاہ تو کئی ہفتوں سے پند ہے۔ اس لیے وہ متبادل کے طورپر غرب اردن کے راستے سے قطر جانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے عمان میں قطری سفارت خانے اور رام اللہ میں قطری قونصل خانے سے رابطے کیے ہیں اور تمام سفری دستاویزات مکمل ہونے کےبعد وہ یہاں پہنچے ہیں۔
بیرون ملک جانے والے غزہ کے مدرسین کے گروپ کے سربراہ مازن القیشاوی نے بتایا کہ گذرگاہ پرکئی گھنٹوں سے محصور فلسطینی اساتذہ سخت پریشان ہیں۔ ہم لوگ مقامی وقت کے مطابق شام تین بجے یہاں پہنچے تھے لیکن ہمیں آگے نہیں جانے دیا گیا۔ کچھ لوگوں کو واپس کردیا گیا ہے جب کہ بعض ابھی تک وہیں موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے غزہ کی پٹی، غرب اردن اور عمان میں موجود قطری سفارت خانوں سے بھی رابطے کیے ہیں اور اپنی سفری مشکلات کےحوالے سے انہیں بھی آگاہ کیا ہے۔ القیشاوی نے "النبی” گذرگاہ پرموجود غزہ سے تعلق رکھنے والے اساتذہ کی تعداد 100 بتائی اور کہا کہ ان سب کے پاس سفری دستاویزات مکمل ہیں لیکن انہیں دانستہ طورپر خوار کیا جا رہا ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین