مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق قومی حکومت کے ترجمان ڈاکٹر ایھاب بسیسو نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ فلسطینی قومی حکومت جلد ہی غزہ کی پٹی سے اپنی ذمہ داریوں کا آغاز کرنے کی تیاری کررہی ہے۔ تاکہ غزہ کی پٹی کے حل طلب مسائل کے حل کے لیے براہ راست کوششیں کی جاسکیں۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تک قومی حکومت کو غزہ کی پٹی کے بحران کے حل کے لیے مناسب وقت دستیاب نہیں ہوسکا ہے۔ اب حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ براہ راست غزہ کی پٹی ہی سے تمام معاملات کے حل کے لیے اقدامات کرے گی۔
ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر بسیسو کا کہنا تھا کہ غزہ کی پٹی کے عوام کے مسائل ترجیحی بنیادوں پرحل کرنے کی ضرورت ہے۔ اس ضمن میں قومی حکومت اہم اقدامات کا فیصلہ کرچکی۔ غزہ کی پٹی میں نئے قوانین کا نفاذ عمل میں نہیں لایا جائے گا بلکہ تمام ترتوجہ عوام کے بنیادی مسائل کے حل پردی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں حماس کے پارلیمان بلاک کی سفارش پر لاگو کیے گئے سماجی تکافل ٹیکس کو نہیں چھیڑا جائے گا۔
خیال رہے کہ حال ہی میں فلسطینی قومی حکومت نے غزہ کی پٹی سے اپنی سرگرمیوں کا آغاز کیا تھا تاہم عوام کے احتجاج کے بعد فتح کے وزراء واپس چلے گئے تھے۔ اس واقعے کے بعد حماس اور الفتح نے غزہ کی پٹی میں حکومتی معاملات کو تعطل میں ڈالنے کے حوالے سے ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہرایا تھا۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین