غزہ (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) حال ہی میں فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں بیت حانون میں ایک فلسطینی شہری اس وقت حیران رہ گیا جب اسے پتا چلا کہ اس کے گھر کے صحن اور باغیچے میں ایک تاریخی قبرستان ہے۔ خیال کیا جاتا ہے یہ قبرستان رومن ایمپائر کے دور کا ہے۔
فلسطینی شہری عبدالکریم الکفارنہ نے بتایا کہ جب چند روز قبل اسے پتا چلا کہ اس کے گھر کے صحن میں ایک قبرستان موجود ہے تو اسے بہت بڑا صدمہ پہنچا۔چوبیس سالہ الکفارنہ شمالی غزہ کے بیت حانون قصبے کا رہائشی ہے۔ سنہ 2014ء کی اسرائیلی جنگ کے دوران الکفارنہ کا مکان بھی مسمار ہوگیا تھا۔ اس کے گھر کے صحن میں گرنے والے گولوں نے ایک بڑا گڑھا بنا دیا تھا۔
گذشتہ ہفتے جب بارش ہوئی تو فلسطینی نوجوان نے غور کیا کہ صحن میں جمع ہونے والا پانی باہر نکلنے کے بجائے ہاں سے زمین میں اتر رہا ہے۔ اس نے ایک سوراخ کو مزید غور سے دیکھا تو اسے اندازہ ہوا کہ وہاں سے زیرزمین راستہ موجود ہے۔ اس نے کھدائی کی تو پتا چلا کہ وہاں سے چار میٹر گہرائی میں ایک قبرستان موجود ہے۔
جب اس نے سوراخ کے اوپر سے پتھر ہٹایا تو اسے شدید بدبو محسوس ہوئے۔ وہ اس راستے سے نیچے اترا تو یہ دیکھ کرحیران رہ گیا کہ وہاں اوپر تلے 9 قبریں موجود ہیں۔ اس کے ساتھ پرانے مٹی کے برتن اور ایک شمع بھی موجود ہے۔
فلسطینی ماہر آثار قدیمہ ایمن حسونہ کا کہنا ہے کہ مذکورہ قبریں آج سے دو ہزار سال پیشتر رومن دور کی ہوسکتی ہیں۔ جس طرح تدفین کے لیے قبریں رومن بنایا کرتے تھے۔ فلسطینی شہری کےگھر کے صحن سے اسی طرح کی قبریں ملی ہیں۔ یہ قبریں یا تو رومن دور کی ہیں یا سنہ پانچ یا سات عیسویٰ میں بازنطینی دورکی ہیں۔
شمالی کیلیفورنیا یونیورسٹی میں آثار قدیمہ کی پروفیسر جوڈی ماگنس کا کہنا ہے کہ بیت حانون سے ملنے والے قبرستان کی طرز کی قبریں بیت المقدس میں قبل از مسیح یاپہلی صدی عیسوی میں عام تھیں۔