غزہ (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے مقامی رہنما عماد العلمی گذشتہ روز اسپتال میں دم توڑ گئے۔62 سالہ العلمی تین ہفتے قبل غزہ کی پٹی میں گولی لگنے سے شدید زخمی ہوگئے تھے۔ انہیں کل منگل کے روز غزہ کی پٹی میں سپرد خاک کردیا گیا۔ حماس نے اپنے دیرینہ رہنما کی موت پر گہرے دکھ اورصدمے کا اظہار کیا ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق عماد العلمی نو جنوری کو غزہ کی پٹی میں اپنی گولی لگنے سے زخمی ہوگئے تھے۔ حماس کے ترجمان فوزی برھوم نے ان کی وفات کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ جماعت انجینیر حماس المعروف ابو ھمام جیسے عظیم رہنما سے محروم ہوگئی۔زخمی ہونے کے بعد غزہ کی پٹی میں ان کا بھرپور علاج کیا گیا مگر وہ جاں بر نہ ہوسکے۔
منگل کو ابو ھمام کی نماز جنازہ جامع مسجد العمری میں ادا کی گئی جس کے بعد انہیں مقامی قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا۔ ان کی نماز جنازہ میں حماس کی مرکزی قیادت کے علاوہ جماعت کے کارکنان اور عام شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
نماز جنازہ کے اجتماع سے خطاب میں حماس رہنما ڈاکٹر خلیل الحیہ نے مرحوم کی فلسطینی قوم اور جماعت کے لیے خدمات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ بالعموم پوری قوم اور بالخصوص حماس اپنے اپنے ایک ہمدرد رہنما سے محروم ہوگئی ہے۔
العلمی 16 فروری 1956ء کو پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم غزہ ہی کے اسکولوں سے حاصل کی۔ وہ حماس کے بانی الشیخ احمد یاسین سے بہت متاثر تھے اور انہی کی تجویز پر العلمی نے مصر کی اسکندریہ یونیورسٹی میں انجینیرنگ کی تعلیم حاصل کی۔ وہ حماس کے ابتدائی رہنماؤں میں شامل رہے ہیں۔