فلسطین کے ایک موقر اخبار’’القدس‘‘ نے اپنی رپورٹ میں رام اللہ میں فتح کے ایک ذمہ دار ذریعے کے حوالے سے بتایا ہے کہ پچھلے ایک ماہ سے غزہ کی پٹی کی پارٹی قیادت میں تبدیلیوں پر غور کیا جا رہا تھا۔ اب صدر محمود عباس نے سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کی مشاورت کے بعد غزہ کی پٹی میں پارٹی قیادت میں بڑے پیمانے پر تبدیلیوں کا فیصلہ کیا ہے۔
اخبار نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ غزہ کی پٹی میں فتح میں دھڑے بندی بالخصوص باغی لیڈر محمد دحلان کی جانب سے اپنا الگ گروپ تشکیل دیے جانے کے بعد پارٹی کی قیادت میں تبدیلی کی اشدت ضرورت محسوس کی جا رہی تھی۔ اختلافات کی وجہ سے غزہ اور دوسرے شہروں میں موجود پارٹی کے اندر قیادت کے چنائو کے حوالے سے انتخابات کا عمل بھی تعطل کا شکار تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی قیادت کے امور کی نگرانی کرنے والی کمیٹی نے نئی پارٹی قیادت کے ناموں کو حتمی شکل دے دی ہے۔ اگلے ایک دو روز میں پارٹی کے اعلیٰ سطحی اجلاس میں مجوزہ ناموں کی فہرست پیش کی جائے گی جسے صدر محمود عباس کی جانب سے منظوری کے بعد میڈیا کو جاری کیا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ غزہ کی پارٹی قیادت کے لیے مجوزہ چہروں میں نوجوانوں کی تعداد زیادہ شامل کی جا رہی ہے۔ ماضی میں بڑی عمر کے رہ نمائوں کو مختلف پارٹی عہدے سونپے جاتے رہے ہیں لیکن اب زیادہ تعداد نوجوانوں کی شامل کی جا رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق اب پارٹی قیادت کا فیصلہ صدر محمود عباس اور پانچ رکنی سینٹرل کمیٹی کے ہاتھ میں ہے جو اگلے ایک ماہ کے اندر اندر پارٹی کو تبدیل کردیں گے۔ ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی میں فتح کی صف اول کی قیادت کے لیے 16 نام تجویز کیے گئے ہیں۔ ان میں ایک خاتون بھی شامل ہے۔ نئی فہرست میں تین سابقہ نام شامل ہیں جبکہ 13 نئے چہرے شامل کیے گئے ہیں۔ ان میں ایک اہم فتحاوی رہ نما جو کئی سال سے سیاسی منظر نامے سے غائب تھے بھی شامل کیے گئے ہیں۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین