فلسطینی تجزیہ نگار اور ’’پال تھینک اسٹڈی سینٹر‘‘ کے ڈائریکٹر عمرشعبان نے مرکز اطلاعات فلسطین سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہیں خبر ملی ہے کہ اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی کے ان دکانداروں اور تاجروں کو حراست میں لینے کی دھمکی دی ہے جو حماس اور دوسری تنظیموں کو لکڑی اور لوہے کا سامان فراہم کر رہے ہیں۔ اگر یہ خبردرست ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ صہیونی ریاست اس آڑ میں غزہ کی تعمیر نو میں ایک نئی رکاوٹ کھڑی کرنے کی سازش کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی کے تاجروں کو حراست میں لینے کے سنگین نتائج سامنے آئیں گے اور ان میں سب سے بڑی مشکل غزہ کی تعمیر نو میں ایک نئی رکاوٹ کی صورت میں دیکھنے کو ملے گی۔ عمرشعبان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فوج کے پاس فلسطینیوں کو حراست میں لینے اور اس کے نتیجے میں غزہ کی تعمیرنو میں خلل ڈالنے کے کئی جواز موجود ہیں۔ اسرائیل کسی صورت میں نہیں چاہتا کہ اس کی فوج نے ایک سال قبل غزہ کی پٹی میں جو تباہی مچائی تھی اس کی تعمیر نو میں متاثرہ شہریوں کی مدد کی جا سکے۔ لکڑی اور لوہے کے سامان کے تاجروں کو حراست میں لینے کی دھمکی کا مقصد صاف دکھائی دیتا ہے کہ اسرائیل غزہ کی پٹی میں تعمیر نو کے منصوبوں میں دانستہ رکاوٹیں کھڑی کر رہا ہے۔
خیال رہے کہ حال ہی میں اسرائیلی اور فلسطینی ذرائع ابلاغ نے یہ خبر دی تھی کہ غزہ اور غرب اردن کے درمیان راہ داری پر صہیونی فوجیوں ںے کئی فلسطینی تاجروں کو روک کر انہیں سے لوہے اور لکڑکے کے سامان کے بارے میں پوچھ تاچھ کی اور پوچھا کہ آیا وہ لکڑی اور لوہے کا سامان حماس اور دیگر عسکری گروپوں کو بھی فراہم کر رہے ہیں یا نہیں۔
اس موقع پرصہیونی فوجیوں کی جانب سے دھمکی دی گئی تھی کہ اگر غرب اردن اور غزہ کے درمیان لوہے اور لکڑی کے کاروبار کرنے والوں پر فلسطینی تنظیموں کو یہ سامان فراہم کرنے کا شبہ ہوا تو انہیں گرفتار کرکے جیلوں میں ڈالا جائے گا۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین