غزہ – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں گذشتہ ایک عشرے کے دوران فلسطینی لیڈر یاسر عرفات کی برسی کی تقریبات منعقد نہیں کی جاسکیں۔ ایک عشرے بعد یہ پہلا موقع ہے جب گذشتہ روز غزہ میں ابو عمار کی برسی کے حوالے سے ایک عظیم الشان جلسہ عام منعقد کیا گیا۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق یاسرعرفات کی 13 ویں برسی کے حوالے سے تحریک فتح نے غزہ کے وسط میں السرایا گراؤنڈ میں جلسہ کیا۔دس سال قبل غزہ کی پٹی پراسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کی حکومت کے قیام کے بعد یاسرعرفات کی برسی کی تقریبات نہیں ہوسکیں۔فلسطین کے قومی لباس کی علامت سمجھے جانے والے’کوفیہ‘ پہنے سیکڑوں شہروں نے صبح ہی سے السرایا گراؤنڈ میں جمع ہونا شروع کردیا تھا۔ اس موقعے پر یاسرعرفات اور محمود عباس کی تصاویر کے ساتھ فلسطینی قوم پرچم اور تحریک فتح کے پرچم بھی نمایاں رہے۔ اس کے علاوہ شرکاء نے ہاتھوں میں بینرز اور کتبے بھی تھام رکھے تھے جن پر ’فتح زندہ ہے‘ قومی وحدت، مملکت، علم اور تشخص جیسے نعرے درج تھے۔
خیال رہے کہ سنہ 2007ء کے بعد یہ پہلا موقع پے جب حماس نے غزہ کی پٹی میں یاسرعرفات کی برسی کے موقع پر جلسہ کرنے کی اجازت دی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کے مطابق گراؤنڈ اور جلسہ گاہ کے اندر سیکیورٹی کے تمام انتظام تحریک فتح کے سیکیورٹی کارکنان کے ہاتھ میں تھے جب کہ بیرونی سیکیورٹی کی ذمہ داری حماس کے سیکیورٹی حکام کے پاس تھی۔
یاد رہے کہ یاسرعرفات 11 نومبر 2004ء کو فرانس کے دارالحکومت پیرس کے ایک اسپتال میں طویل علالت کےبعد چل بسے تھے۔ ان کی موت مبینہ طور پرایک ایسی زہرسے ہونے کا شبہ ظاہر کیا جاتا ہے جو اسرائیل کی جانب سے ایک سازش کے ذریعے انہیں دی گئی تھی۔
غزہ کی پٹی میں ابو عمار کی برسی کی تقریب ایک ایسے وقت میں منعقد کی گئی ہے جب گذشتہ ماہ حماس اور فتح نے مصر کی زیرنگرانی ایک مصالحتی معاہدہ کیا ہے۔ اس معاہدے کے تحت غزہ کی پٹی میں حماس نے اپنا حکومتی ڈھانچہ ختم کرکے تمام انتظامی اختیارات قومی حکومت کو سپرد کرنے کا اعلان کیا ہے۔