غزہ – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) فلسطین کے ممتاز علماء کرام، مذہبی شخصیات اور دانشوروں نے امریکا کی جانب سے اسرائیل میں قائم اپنے سفارت خانے کو تل ابیب سے مقبوضہ بیت المقدس منتقل کرنےکے اعلان کی شدید مذمت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ امریکی سفارت خانے کی بیت المقدس منتقل کرنے کا اعلان بیت المقدس کو یہودیانے کی صہیونی اور عالمی سازشوں کا حصہ ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق فلسطینی علماء اور دانشوروں نے ان خیالات کا اظہار غزہ کی پٹی میں’بیت المقدس کو درپیش خطرات، چیلنجز اور ان سے نمبرد آزما ہونے کا طریقہ کار‘ کے عنوان سے منعقدہ ایک سیمینار سے خطاب میں کیا۔سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے بیت المقدس کو یہودیانے کی امریکی۔ صہیونی سازشوں پر تفصیل سے روشنی ڈالی اور کہا کہ اسرائیل اور امریکا کی موجودہ انتظامیہ مل کر بیت المقدس کو یہویادنے کی سازشیں آگے بڑھا رہے ہیں۔ علماء نے بیت المقدس کو درپیش چیلنجز کی روک تھام کے لیے عرب ممالک، عالم اسلام اور فلسطینی تحریک آزادی کی حامی قوتوں کے ساتھ مل کر موثر لائحہ عمل مرتب کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل بیت المقدس میں آبادیاتی تبدیلی لا کر فلسطینی شہریوں کو اقلیت اور یہودیوں کو اکثریت میں لانے کی سازش کررہا ہے تاکہ پرانے بیت المقدس اورقبلہ اول کے اطراف کے تمام مقامات پر یہودیوں کو بسایا جائے۔
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر یوسف سلامہ نے کہا کہ بیت المقدس صہیونی دشمن کے خطرناک حملے کا سامنا کررہا ہے۔ بیت المقدس کی ہراہم اور غیر اہم فلسطینی سیاسی اور مذہبی شخصیت کا تعاقب کیا جا رہا ہے۔ ان کے گھر مسمار کیے جا رہے ہیں۔ نئے گھروں کی تعمیر پر پابندی اور فلسطینیوں پر بھاری ٹیکس عاید کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بیت المقدس میں فلسطینی آبادی پر کاروباری پابندیاں عاید کرنے کے لیے ان پرٹیکسوں کا اضافی بوجھ لادا گیا ہے۔ دوسری جانب یہودی آبادکاروں کے لیے دھڑا دھڑ یہودی کالونیاں بنائی جا رہی ہیں۔
الشیخ یوسف سلامہ نے کہا کہ بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ دونوں صہیونیوں کی جانب سے خطرناک سازشوں کا سامنا کررہے ہیں۔ مسجد اقصیٰ کی بنیادیں کھوکھلی کرنے کے لیے زیرزمین کھدائیاں جاری ہیں اور پرانے بیت المقدس میں زیرزمین سرنگوں کا جال بچھایا جا رہا ہے تاکہ قبلہ اول کو اندر سے کمزور کرکے اس کی بنیادوں ختم کیا جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ بیت المقدس میں یہودی ابادکاروں اور مذہبی انتہا پسندوں کے لیے یہودی معابد کی تعمیرات جاری ہیں۔ اب تک 60 یہودی معابد بنائے جا چکے ہیں۔
ان ساری سازشوں کا مقصد یہ ثابت کرنا ہے کہ بیت المقدس میں مسلمان فلسطینی قوم کا کوئی حق نہیں اور یہودی ہی اس شہر کے اصل باسی اور مالک ومختار ہیں۔
الشیخ سلامہ نے کہا کہ اسرائیل ایک سازش کے تحت بیت المقدس کی تاریخ مسخ کررہا ہے۔ بیت المقدس کی عرب اور اسلامی شناخت اور تہذیب وتمدن کے خلاف صہیونیوں Â کی ریشہ دوانیاں جاری ہیں۔
سابق وزیر نے بیت المقدس کے خلاف اسرائیلی سازشوں پر عالمی برادری کی مجرمانہ خاموی کی بھی شدید مذمت کی Â اور کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بھی اسرائیلی دشمن کی بولی بول رہے ہیں۔ انہوں نے یو این سیکرٹری جنرل کے بیت المقدس اور قبلہ اول کے حوالے سے بیان کو سنگین جرم قرار دیا۔
امریکی سفارت خانے کی منتقلی
امریکا کی جانب سے اسرائیل میں اپنے سفارت خانے کو بیت المقدس منتقل کرنے کے اعلان پر بات کرتے ہوئے فلسطینی مذہبی رہ نما اور غزہ میں جامعہ الازھر کے استاد پروفیسر ریاض الاسطل نے کہا کہ صہیونی اور امریکی سازشوں کے جلو میں ایک سازش امریکی سفارت خانے کی بیت المقدس منتقلی بھی شامل ہے۔ موجودہ سیاسی، سیکیورٹی اور اقتصادی حالات کے مطابق امریکی سفارت خانے کی بیت المقدس منتقلی زیادہ آسان ہے۔ Â مگر امریکا کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ بیت المقدس میں امریکی سفارت خانے کی منتقلی استبدادی فیصلہ ہوگا اور فلسطینی قوم اسے کسی صورت میں قبول نہیں کرے گی۔