اسرائیل کے سابق ملٹری انٹیلی جنس چیف جنرل ریٹائرڈ عاموس ید لین نے اعتراف کیا ہے کہ اسرائیلی فوج غزہ کی پٹی میں اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” اور دیگر فلسطینی مزاحمتی گروپوں کے خلاف مسلط کردہ جنگ میں اپنے اہداف کےحصول میں بری طرح ناکام رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے غزہ جنگ کے حوالے سے جو اہداف متعین کیے تھے ان میں سے ایک ہدف بھی پورا نہیں کیا جا سکا۔ تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ آیا غزہ کی پٹی کی جنگ میں اسرائیلی فوج کے اہم اہداف کون کون سے تھے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیل کے سابق ملٹری انٹیلی جنس چیف نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ حماس کی سرکوبی کے لیے ماضی میں غزہ پر کیے جانے والے حملے بھی ناکامی سے دوچار ہوئے ہیں۔ مسٹر یدلین نے حکومت پر زور دیا کہ وہ مصرکی ثالثی کے تحت فلسطینی مزاحمت کاروں کے ساتھ طے پائی جنگ بندی کو مستقل معاہدے میں تبدیل کرنے کے لیے مذاکرات کو اولین ترجیح دے۔
خیال رہے کہ اسرائیل نے 8 جولائی سے 26 اگست تک غزہ کی پٹی پر زمین، فضائی اور سمندری اطراف سے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے حملے کیے تھے جن کے نتیجے میں 2155 فلسطینی شہید اور 11,000 زخمی ہو گئے تھے۔