رپورٹ کے مطابق غزہ ٹریڈ یونین کی جنرل فیڈریشن کے چیئرمین سامی العمصی نے میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت میں غزہ میں بے روزگاری اور غربت کے تازہ اعدادو شمار بتائے۔ انہوں نے بتایا کہ اسرائیلی محاصرے کے نتیجے میں غزہ کی پٹی میں دو لاکھ 13 ہزار فلسطینی بے روزگار ہیں جس کے نتیجے میں غربت میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے اور خط غربت سے نیچے زندگی گذارنےوالی آبادی کی تعداد 70 فی صد سے تجاوز کرچکی ہے۔
فلسطینی لیبر فیڈریشن کے سربراہ نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں معاشی ابتری کے باعث ایسے حالات پیدا ہوچکے ہیں جن کے نتیجے میں کسی بھی وقت انسانی المیہ رونما ہوسکتا ہے۔ اس لیے فلسطینی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ غزہ کی پٹی میں شہریوں کو بنیادی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے موثر اقدامات کرے۔ عالمی برادری سے بھی اہالیان غزہ کے لیے امداد حاصل کرے ورنہ غزہ میں انسانی المیے کو کوئی روک نہیں سکتا۔
سامی العمصی کا کہنا تھا کہ یہ بات نہایت افسوسناک ہے کہ فلطسینی حکومت غزہ کی پٹی میں غربت اور بے روزگاری کی روک تھام میں کوئی موثر حکمت عملی وضع نہیں کرسکی ہے۔ ہرسال ہزاروں طلباء و طالبات تعلیم سے فراغت کے بعد معاشرے کا حصہ بن رہے ہیں مگرانہیں روزگار کی فراہمی کا کوئی بندو بست نہیں ہے۔ اسرائیلی ریاست کی جانب سے مسلط کی گئی ناکہ بندی سے غزہ کی صنعت بری طرح متاثر ہوئی ہے جس کے باعث بے روزگاری اور غربت میں اضافہ ہوا۔
انہوں نے فلسطینی مجلس قانون ساز سے اپیل کی کہ وہ غزہ کی پٹی میں شہریوں کی ماہانہ اجرت کم سے کم 1450 شیکل[ 370 ] ڈالر مقرر کےتاکہ شہریوں کو بنیادی ضروریات پوری کرنے میں مدد مل سکے۔