مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسانی حقوق ’’اوچا‘‘ کے مندوب جیمز رائولی کا کہنا ہے کہ ہم غزہ کی پٹی کو ہرقسم کے بموں سے پاک علاقہ دیکھنا چاہتے ہیں۔ لیکن غزہ کے طول و عرض میں کم سے کم سات ہزار ایسے بم موجود ہیں جو اسرائیل کی جانب سے گرائے گئے مگر وہ پھٹ نہیں سکے ہیں۔ ان بموں کی موجودگی شہریوں کی زندگیوں کے لیے سنگین خطرے کا موجب بن سکتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اسرائیلی فوج نے پچھلے سال غزہ کی پٹی پر مسلط کی گئی جنگ کے دوران ہزاروں ٹن بارود پھینکا۔ ان میں سے اب بھی ہزاروں کی تعداد میں بم پھٹنے سے رہ گئے ہیں جو کسی بھی وقت اچانک شہریوں کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔ انہوں نے عالمی اداروں سے اپیل کی کہ وہ غزہ کی پٹی میں موجود اسرائیل کے ناکارہ بموں کی تلاش میں مدد دیں اور انہیں تلف کرانے میں تعاون کریں۔
ادھر غزہ کی پٹی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے کام کرنے والے اقوام متحدہ کے ادارے’اونروا‘‘ کے ڈائریکٹرآپریشنز رابرٹ ٹیرنر نے بتایا کہ اونروا اور ’’انماس‘‘ فائونڈیشن کے اشتراک سے غزہ کی پٹی میں ناکارہ بموں کی تلاش اور ان کی تلفی کا ایک پروجیکٹ جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ہزاروں کی تعداد میں اسرائیل کی جانب سےپھینکے گئے بم ناکارہ بنائے گئے ہیں لیکن اس کے باوجود اب بھی غزہ کی زمین ایسے ناکارہ بموں سے بھری پڑی ہے۔ان ناکارہ بموں سے نمٹنے کے لیے مزید آپریشن کی ضرورت ہے۔ مسٹر ٹیرنر کا کہنا تھا کہ غزہ میں موجود ناکارہ اسرائیلی بم فلسطینی شہریوں بالخصوص بچوں کے لیے سنگین خطرے کا موجب ہیں۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین