(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) اسرائیل کی کوشش ہے کہ اگر امریکہ کی واپسی روکنا ممکن نہ ہوا تو معاہدہ ایسے انداز میں لکھا جائے جس سے اسرائیلی مفادات کی تکمیل یقینی ہو سکے۔
فارس نیوز ایجنسی کے مطابق غاصب صہیونی رژیم کے ٹی وی چینل 13 نے سابق صہیونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کی خارجہ پالیسی سے متعلق کارکردگی کے بارے میں ایک اسپشل رپورٹ شائع کی ہے جس میں دو امریکی صدور یعنی براک اوباما اور ڈونلڈ ٹرمپ کی مدت صدارت میں نیتن یاہو کے ایران سے متعلق اقدامات اور پالیسیوں کا جائزہ لیا گیا ہے۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکہ میں براک اوباما کی مدت صدارت میں بنجمن نیتن یاہو کو ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق پالیسیوں میں شدید شکست کا سامنا کرنا پڑا لیکن وہ اسے اپنی کامیابی کے طور پر پیش کرتے رہے اور اس پر فخر کا اظہار بھی کرتے رہے۔ صہیونی ٹی وی چینل 13 نے اپنی رپورٹ میں کہا: "وہ کانگریس گئے اور عالمی رائے عامہ اور اسرائیل کی بعض رائے عامہ کے مقابلے میں ڈٹ گئے اور اس کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ آئے جنہوں نے ایران سے جوہری معاہدہ ختم کردیا۔”
صہیونی ٹی وی چینل 13 اپنی رپورٹ میں مزید کہتا ہے: "بنجمن نیتن یاہو کی مسلسل مداخلت اور ڈیموکریٹس کی حمایت اس بات کا باعث بنی کہ کانگریس کے ڈیموکریٹک اراکین جو آئی پیک کے رکن بھی تھے براک اوباما کا ساتھ دینے لگیں۔ حقیقت یہ ہے کہ نیتن یاہو اپنے اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہے اور ان کے منصوبے شکست کا شکار ہوئے۔ لیکن وہ اسرائیلی عوام کو ہمیشہ یہ کہتے رہے کہ انہیں کامیابی اور فتح حاصل ہوئی ہے۔ ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق معاہدے میں بھی انہیں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ اسی طرح ڈونلڈ ٹرمپ پر ایران سے جوہری معاہدہ ختم کرنے کیلئے دباؤ کے باوجود وہ ایران کی جوہری سرگرمیوں میں اضافے اور ترقی کو نہ روک سکے۔” صہیونی ٹی وی چینل 13 نے کہا کہ اگرچہ بنجمن نیتن یاہو ان تمام مواقع پر خود کو فاتح ظاہر کرتے رہے لیکن حقیقت یہ تھی کہ انہیں شدید شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
اس رپورٹ کے مطابق اب بھی اسرائیلی حکام ایران کے ساتھ جوہری معاہدے میں امریکا کی واپسی روکنے کیلئے سرگرم عمل ہیں۔ اسی طرح ان کی کوشش ہے کہ اگر امریکہ کی واپسی روکنا ممکن نہ ہوا تو معاہدہ ایسے انداز میں لکھا جائے جس سے اسرائیلی مفادات کی تکمیل یقینی ہو سکے۔ غاصب صہیونی رژیم کے جوائنٹ چیف آف آرمی اسٹاف ایویو کوخاوے نے کہا ہے کہ صہیونی رژیم بدستور امریکہ کی جانب سے ایران کے جوہری معاہدے میں واپسی کی مخالف ہے۔ اسی طرح صہیونی فوجی کے انٹیلی جنس ادارے کے سابق سربراہ آہارون زیوے ورکش نے بھی گذشتہ ہفتہ صہیونی اخبار یدیعوت آحارنوٹ میں اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ اگر ایران کے ساتھ کوئی نیا جوہری معاہدہ انجام پاتا ہے تو وہ پہلے سے کہیں زیادہ برا ہو گا۔ اسی طرح انہوں نے ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق سابق صہیونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کی کارکردگی کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا