• Newsletter
  • صفحہ اول
  • صفحہ اول2
بدھ 31 دسمبر 2025
  • Login
Roznama Quds | روزنامہ قدس
  • صفحہ اول
  • فلسطین
  • حماس
  • غزہ
  • پی ایل او
  • صیہونیزم
  • عالمی یوم القدس
  • عالمی خبریں
  • پاکستان
  • رپورٹس
  • مقالا جات
  • مکالمہ
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • فلسطین
  • حماس
  • غزہ
  • پی ایل او
  • صیہونیزم
  • عالمی یوم القدس
  • عالمی خبریں
  • پاکستان
  • رپورٹس
  • مقالا جات
  • مکالمہ
No Result
View All Result
Roznama Quds | روزنامہ قدس
No Result
View All Result
Home خاص خبریں

اسرائیل نے مغربی کنارے اور غزہ میں انسانی اداروں کے لائسنس منسوخ کر دیے

ماہرین کے مطابق یہ اقدام انسانی امداد کی فراہمی اور خطے میں امدادی کاموں کو شدید متاثر کرے گا۔

بدھ 31-12-2025
in خاص خبریں, صیہونیزم
0
اسرائیل نے مغربی کنارے اور غزہ میں انسانی اداروں کے لائسنس منسوخ کر دیے
0
SHARES
0
VIEWS

(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) قابض اسرائیلی حکومت نے مقبوضہ مغربی کنارے اور غزہ میں سرگرم متعدد بین الاقوامی انسانی تنظیموں کے کام کے اجازت نامے منسوخ کرنے کے عملی اقدامات شروع کر دیے ہیں۔ یہ قدم نام نہاد قانونی اور سکیورٹی جواز کے تحت انسانی خدمات کو کچلنے اور فلسطینی عوام پر دباؤ بڑھانے کے ایک نئے باب کا آغاز ہے۔

یدیعوت احرونوت کی ایک رپورٹ کے مطابق ان اقدامات کی قیادت ایک مشترکہ سرکاری ادارہ کر رہا ہے جس میں قابض اسرائیل کی متعدد وزارتیں شامل ہیں۔ اس ادارے کی سربراہی نام نہاد وزارت ’’ڈایاسپورا اور سام دشمنی کے خلاف جدوجہد‘‘ کر رہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق ان تنظیموں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے جن پر یہ الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ انہوں نے قابض اسرائیلی قوانین کے تحت رجسٹریشن کی تمام شرائط پوری نہیں کیں، جب کہ بعض تنظیموں کے ملازمین پر نام نہاد ’’دہشت گردانہ سرگرمیوں‘‘ میں ملوث ہونے کے بے بنیاد الزامات بھی لگائے گئے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ قابض اسرائیلی حکام نے دس سے زائد بین الاقوامی تنظیموں کو باضابطہ نوٹس بھیجے ہیں، جن میں ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز بھی شامل ہے، جن کے ذریعے انہیں آگاہ کیا گیا ہے کہ ان کے کام کے اجازت نامے یکم جنوری سے منسوخ کر دیے جائیں گے اور انہیں یکم مارچ تک اپنی تمام سرگرمیاں مکمل طور پر بند کرنا ہوں گی۔

رپورٹ کے مطابق یہ اقدام اس کے بعد سامنے آیا ہے جب ان تنظیموں کو قانونی تقاضے پورے کرنے کے لیے اضافی مہلت دی گئی تھی۔ اصل آخری تاریخ نو ستمبر مقرر تھی، جسے بڑھا کر 31 دسمبر کر دیا گیا تھا۔

اس کے باوجود قابض اسرائیلی بیانیہ یہ دعویٰ کرتا ہے کہ بعض تنظیموں نے ایک مرکزی شرط پوری کرنے سے انکار کیا، جس کے تحت ان سے اپنے تمام فلسطینی ملازمین کی مکمل فہرستیں فراہم کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ ان تنظیموں نے اس شرط کو نام نہاد ’’سکیورٹی جانچ‘‘ کے تحت قبول کرنے سے انکار کیا۔

قابض اسرائیلی حکام نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ان کے سکیورٹی اداروں نے ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز میں کام کرنے والے بعض ملازمین کی سرگرمیوں کو نام نہاد ’’دہشت گردی‘‘ سے جوڑ دیا ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ جون سنہ 2024ء میں اسلامی جہاد تحریک کا ایک رکن جو اس تنظیم میں کام کرتا تھا شہید ہوا، جب کہ گذشتہ ستمبر میں ایک اور ملازم کے بارے میں کہا گیا کہ وہ القسام بریگیڈز میں بطور نشانہ باز سرگرم تھا۔

رپورٹ کے مطابق تنظیم نے ان ملازمین کی شناخت یا ان کے کردار سے متعلق کوئی معلومات فراہم کرنے سے انکار کیا۔

دوسری جانب اخبار نے نام ظاہر نہ کرنے والے قابض اسرائیلی سیاسی اور سکیورٹی حکام کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ ’’غزہ میں شہریوں تک انسانی امداد کی ترسیل کو نقصان پہنچانے کا کوئی ارادہ نہیں‘‘۔ ان حکام کا کہنا ہے کہ جن تنظیموں کے اجازت نامے منسوخ کیے جا رہے ہیں وہ مجموعی امدادی حجم کا ایک محدود حصہ ہیں، جب کہ زیادہ تر امداد قابض اسرائیل کی نگرانی میں دیگر راستوں سے جاری رہے گی۔

غیر جانبدار انسانی ردعمل خطرے میں

ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز نے 22 دسمبر کو خبردار کیا تھا کہ بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں کی رجسٹریشن سے متعلق قابض اسرائیل کے نئے قواعد سنہ 2026ء تک غزہ میں سیکڑوں ہزار فلسطینیوں کو زندگی بچانے والی طبی سہولیات سے محروم کر سکتے ہیں۔

تنظیم نے واضح کیا کہ یہ شرائط یکم جنوری سے تنظیموں کی رجسٹریشن منسوخ کیے جانے کا سبب بن سکتی ہیں، جس سے غزہ اور مغربی کنارے میں بنیادی خدمات فراہم کرنے کی ان کی صلاحیت بری طرح متاثر ہو گی۔

تنظیم نے زور دیا کہ غزہ میں صحت کے نظام کی وسیع تباہی کے تناظر میں، تجربہ کار اور آزاد انسانی تنظیموں کی رسائی اور کام کرنے کی صلاحیت کا خاتمہ ایک ’’حقیقی تباہی‘‘ ہو گا۔ اس نے قابض اسرائیلی حکام سے مطالبہ کیا کہ آزاد اور غیر متعصب انسانی ردعمل کو یقینی بنایا جائے، اور خبردار کیا کہ شدید پابندیوں کا شکار انسانی نظام مزید توڑ پھوڑ کا متحمل نہیں ہو سکتا۔

اسی حوالے سے غزہ میں ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز کی ہنگامی امور کی کوآرڈینیٹر باسکال کواسار نے بتایا کہ تنظیم کی ٹیموں نے گذشتہ سال کے دوران سیکڑوں ہزار مریضوں کا علاج کیا اور کروڑوں لیٹر پانی فراہم کیا۔ انہوں نے کہا کہ تنظیم نے سنہ 2025ء کے دوران بیرونی کلینکس میں تقریباً آٹھ لاکھ طبی مشورے دیے اور ایک لاکھ سے زائد شدید زخمیوں کے کیسز سے نمٹا۔

یہ تمام اقدامات قابض اسرائیل کی جانب سے اس سے قبل انروا پر عائد کیے گئے الزامات کے تسلسل میں سامنے آ رہے ہیں، خاص طور پر 7 اکتوبر سنہ 2023ء کے بعد، جب تل ابیب نے دعویٰ کیا تھا کہ ایجنسی کے بعض ملازمین اس کارروائی میں شریک تھے۔ تاہم اپریل سنہ 2024ء میں ہونے والی ایک اقوام متحدہ کی تحقیق میں اس بات کے کوئی شواہد نہیں ملے کہ ایجنسی کسی بھی عسکری سرگرمی میں ادارہ جاتی طور پر ملوث تھی۔ اس کے نتیجے میں متعدد عطیہ دہندہ ممالک نے اپنی مالی معاونت بحال کر دی، جب کہ قابض اسرائیل نے تحقیق کے نتائج مسترد کرتے ہوئے اپنے الزامات پر اصرار جاری رکھا۔

Tags: CivilianImpactgazaHumanitarianOrganizationsisraelIsraelPalestineConflictLicenseCancellationMiddleEastPoliticsNGORestrictionsPalestinianAidwestbank
ShareTweetSendSend

ٹوئیٹر پر فالو کریں

Follow @roznamaquds Tweets by roznamaquds

© 2019 Roznama Quds Developed By Team Roznama Quds.

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In
No Result
View All Result
  • Newsletter
  • صفحہ اول
  • صفحہ اول2

© 2019 Roznama Quds Developed By Team Roznama Quds.