(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ ”ہم ابھی تک کسی معاہدے تک پہنچنے سے بہت دور ہیں، لیکن حماس نے اپنے کچھ مطالبات سے پسپائی اختیار کرلی ہے۔
غیر قانونی صیہونی ریاست ا سرائیل کے معروف عبرانی نیوز ویب سائٹ ”یدیعوت احرونوت“ نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ گذشتہ روز اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے قومی سلامتی مشیر کی طرف سے اعلان کے مطابق جنگی کابینہ کے ارکان کو یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی کے لیے سامنے آنے والی تجاویز کے بارے میں بریفنگ دی گئی جس میں جنگی کابینہ کو پیرس میں ہونے والے مذاکرات میں پیش رفت کے امکانات اور چیلنجوں کے بارے میں بھی اعتماد میں لیا گیا۔ حماس کی شرائط اور اسرائیلی مذاکرات کاروں کی حکمت عملے سلسلے میں بھی ‘ اپ ڈیٹ ‘ کیا گیا۔
اجلاس کے حوالے سے اخبار نے سینیئر اسرائیلی حکومتی ذرائع سے دعویٰ کیا ہے کہ غزہ جنگ کے حوالے سے پیش رفت ہوئی ہے ، ذرائع کا کہنا ہے کہ ”ہم ابھی تک کسی معاہدے تک پہنچنے سے بہت دور ہیں، لیکن حماس نے اپنے کچھ مطالبات سے پسپائی اختیار کرلی ہے۔
”یدیعوت احرونوت“ نے کہا تھا کہ اسرائیلی حکام نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی پر پیرس مذاکرات اچھے تھے اور توقع سے زیادہ دیر تک جاری رہے۔ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے لیے ایک تازہ ترین فریم ورک پر معاہدہ طے پا گیا ہے۔
اسرائیلی ذرائع کے مطابق اس حوالے سے پیش رفت ہوئی ہے۔ نئی پیش رفت کے تحت رہا کیے جانے والے قیدیوں کی تعداد کا تعین کرنے کے لیے اقدام کیا جا سکتا ہے۔ اسرائیلی اخبار کے مطابق اسرائیلی وفد ہفتہ کو پیرس واپس آیا جہاں اس نے مصر، قطر اور امریکہ کے نمائندوں کے ہمراہ ملاقاتوں میں شرکت کی۔
دوسری جانب صیہونی ریاست کے معروف اخبار ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق موساد کے سربراہ نے اپنے موقف کو نرم کرنے کے لیے جنگی کونسل سے اجازت حاصل کرلی ہے۔ اس سے حماس کے ہاتھوں یرغمال اسرائیلیوں کی رہائی کے بدلے رہا کئے جانے والے فلسطینی قیدیو ں کی تعداد بڑھائی جا سکتی ہے۔
پیرس میں مذاکرات کا ہدف غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ مذاکرات اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے سربراہ نے قطر، مصر اور امریکہ کے ساتھ الگ الگ کئے ہیں۔ اب سنجیدہ مذاکرات کے آغاز کے لیے بہتری کے نئے امکانات سامنے آئے ہیں۔