(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) سوال پوچھاگیا کہ عدالتی اصلاحات کے حوالے سے اگر عدالت حکومت کے اقدامات کو غیر قانونی تصور کرتے ہوئے مستردکرتی ہے تو آپ کس کا حکم مانیں گے؟۔
غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے معروف اخبار اسرائیل ٹائمز نے اپنی رپوٹ میں انکشاف کیا ہے کہ مقبوضہ بیت المقدس میں پریس بریفنگ میں عرب کمیونٹی میں بڑھتے ہوئے مہلک جرائم سے نمٹنے کے لیے ایک منصوبہ پیش کرنے کے لیے، کوسٹل ریجن کے لئے اسرائیلی پولیس کا اگلا کمشنر بننے کے لیے انتہائی مضبوط امیدواریورام سوفر سے سوال کیا گیا کہ حکومت اور عدالیہ کے درمیان جاری آئینی بحران نے انھیں عدلیہ اور حکومت کے درمیان انتخاب کرنے پر مجبور کیا تو وہ کس کی بات مانیں گے؟ اس سوال پر یورام سوفر نے کئی واضح جواب دینے کے بجائے بات کو ٹال مٹول میں اڑا دیا ۔
قومی سلامتی کے وزیر اتمار بین گویر کے ساتھ موجود یورام سوفر نے سوال کے جواب میں کہا کہ "میں ایک عوامی ملازم ہوں، میں قانون کا آدمی ہوں۔ میرے خیال میں یہ سوالات [جرائم] کے معاملے سے متعلق نہیں ہیں،”اس بات کا جواب اتیمار بن گویر بہتر دے سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ اسرائیلی عدالت آئندہ ماہ ان درخواستوں پر سماعت کرنے والی ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ موجودہ سخت دائیں بازو کی حکومت کی طرف سے منظور کیے گئے دو قوانین کو ختم کیا جائے،سیاسی قیادت کے لیے اس قسم کے ممکنہ فیصلے کی نافرمانی کرنے کے لیے اتحاد کے اندر بڑھتے ہوئے مطالبات ہیں جس کی روشنی میں دیکھا گیا ہے کہ نئے پولیس کمشنر حکومتی احکامات پر عدالتی احکامات کو ماننے پر ترجیح دے رہے ہیں۔
اسرائیلی اخبار کا کہنا ہے کہ اس طرح کا منظر نامہ اسرائیل کو ایک گہرے آئینی بحران میں ڈال دے گا، اور پولیس کو یہ انتخاب کرنے کی پوزیشن میں ڈال سکتا ہے کہ آیا حکومت کی اطاعت کرنی ہے یا عدالت کی۔