(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) العراج کو 30 جون سے بغیر کسی الزام یا مقدمے کے انتظامی حراست کی غیر قانونی پالیسی کے تحت اسرائیلی جیل میں رکھا گیا تھا اور وہ 9 اگست سے احتجاجی بھوک ہڑتال پرتھے۔
ذرائع کےمطابق گذشتہ روز مقبوضہ فلسطین میں صہیونی جیلوں میں غیر قانونی حراست کے خلاف قید فلسطینی اسیران بھوک ہڑتالیوں میں سے طولکرم سے تعلق رکھنے والے 34 سالہ علاء العراج جو شادی شدہ اور ایک بچے کے باپ ہیں نے مسلسل 103 دن تک بھوکے رہ کر اذیت برداشت کرنے کے بعدصہیونی عدالت کی جانب سے طے پا جانے والے معاہدے کے بعد اپنا احتجاج ختم کردیا ہے۔
دو ماہ قبل ستمبر میں العراج کو ان کی طبیعت خراب ہونے کے بعد جیل سےصہیونی الرملہ ہسپتال منتقل کیا گیا تھاالبتہ گزرتے دنوں میں جاری بھوک ہڑتال کے باعث مسلسل بگڑتی صحت کی حالت کے باوجود قابض ریاست کی فوجی عدالتوں میں انہیں 2 نومبر کو دوبارہ طلب کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ العراج کو 30 جون سے بغیر کسی الزام یا مقدمے کے انتظامی حراست کی غیر قانونی پالیسی کے تحت اسرائیلی جیل میں رکھا گیا تھا اور وہ 9 اگست سے احتجاجی بھوک ہڑتال پرتھے جس کے مضر اثرات سے ان کا 30 کلو وزن کم ہوچکا ہے جبکہ جسم میں شدید تکالیف اور بصارت میں کمی کے ساتھ ساتھ بولنے اور کھڑی ہونے میں دشواری کا سامنا ہے۔