(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) حالیہ ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ صیہونی جیلوں میں 300 بچے قید ہیں جن کو اہلخانہ سے ملنے کی اجازت نہ ہونے کے ساتھ ساتھ وکیل کرنے کی بھی اجازت نہیں ہے۔
فلسطین میں اسرائیلی جیلوں میں قید کیےگئے فلسطینیوں کے حقوق کے ذمہ دار سرکاری ادارے کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ صہیونی جیلوں میں قید 300 فلسیطنی بچے جن میں سے 60 کی عمریں 18 سال سے بھی کم ہیں ان کو نہ صرف وکیل کرنے کے آئینی حق سے محروم رکھا گیا ہے بلکہ انہیں عقوبت خانوں میں بدترین ذہنی اور جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا جارہاہے ۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 18 سال سے کم عمر فلسطینی بچوں جس میں سے اکثر پر کوئی مقدمہ بھی نہیں ہے انھیں عوفر جیل سے بدنام زمانہ جیل دامون میں منتقل کردیاجبکہ کم عمر اسیران کو کسی قسم کی طبی سہولت فراہم نہیں کی گئی اور انہیں وکیل کرنے کے حق سے بھی محروم رکھا گیا ہے۔
واضح رہےکہ اسرائیلی جیلوں میں قید 6500 فلسطینیوں میں 300 بچے ہیں۔ اس کے علاوہ سیکڑوں انتظامی قیدی اور ایک ہزار سے زاید بیماریوں میں مبتلا اسیران شامل ہیں۔