(پہلا حصہ )
’’Together For Palestine‘‘
تحریر: ڈاکٹر محفوظ یار خان ایڈوکیٹ
کراچی – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات)’’فلسطین کے لئے سب ایک ساتھ ‘‘اسلامی جمہوریہ ایران کے دارلحکومت تہران میں مورخہ اکیس اور بائیس فروری کو دنیا کے مظلوم ترین خطہ فلسطین کی حمایت میں چھٹی بین الاقوامی فلسطین کانفرنس بعنوان ’’ حمایتِ انتفاضہ فلسطین ‘‘ کا انعقاد انتہائی شایان شان طریقہ سے کیا گیا، اس کانفرنس کا مشترک نعرہ جو رکھا گیا تھا وہ یہی ہے یعنی ’’ فلسطین کے لئے سب ایک ساتھ‘‘(Together For Palestine)۔
تہران میں انتفاضہ فلسطین کی حمایت میں منعقد ہونے والی یہ چھٹی بین الاقوامی فلسطین کانفرنس تھی کہ جس میں دنیا بھر کے 80ممالک کے سرکاری و نیم سرکاری وفود جن میں مسلمان ، عیسائی ، صیہونی مخالف یہودی ،صیہونی درندگی کا نشانہ بننے والے فلسطینی نوجوان اور شہداء کے خانوادوں کے ساتھ ساتھ تحریک آزادئ القدس و فلسطین کے لئے سرگرم عمل شخصیات شریک تھیں،زیادہ تر وفود میں اسپیکر پارلیمنٹ ، ڈپٹی اسپیکر، وزرائے خارجہ، اور دیگر اراکین پارلیمنٹ سمیت اہم شخصیات کے وفود شریک تھے ، انہی اہم شخصیات میں فلسطین کے اندر اور فلسطین سے باہر مظلوم فلسطینیوں کا دفاع کرنے والے مزاحمتی تحریکوں بشمول حماس، جہاد اسلامی، حزب اللہ، پاپولر فرنٹ ، کتائب عزالدین القسام سمیت درجن بھر سے زائد اسلامی تحریکوں کے سربراہان اور نائب سربراہان بھی موجود تھے ۔بندۂ حقیر بھی پاکستان کے ایک سولہ رکنی وفد میں وفد کے نائب سالار کی حیثیت سے شریک تھا، وفد کی سالاری کی ذمہ داری رکن قومی اسمبلی سردار اویس خان لغاری کر رہے تھے ، جبکہ وفد میں سابق اراکین قومی اسمبلی سمیت مختلف سیاسی ومذہبی جماعتوں کے قائدین او ر پاکستان میں فلسطین کاز کے لئے انتھک جد وجہد کرنے والی غیر سرکاری تنظیم فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے سیکرٹری جنرل بھی شریک تھے۔
انتفاضہ فلسطین کی حمایت میں ’’ فلسطین کے لئے سب ایک ساتھ‘‘(Together For Palestine) کانفرنس کا انعقاد مورخہ اکیس فروری بروز منگل کو صبح ٹھیک مقامی وقت دس بجے قرآن مجی دکی تلاوت سے کیا گیا جس کے بعد ایران کے رہبر اعلیٰ حضرت آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے دنیا بھر سے تشریف لائے ہوئے پندرہ سو سے زائد مہمانوں سے خطاب کیا۔افتتاحی تقریب میں جہاں ایران کے رہبر اعلی آیت اللہ خامنہ ای شریک ہوئے وہاں ایران کے صدر محترم ڈاکٹر حسن روحانی، اسپیکر علی لاریجانی،چیف جسٹس آف ایران سمیت تمام اعلیٰ اداروں کے ذمہ داران شریک تھے، واضح رہے کہ فلسطین کی حمایت میں منعقدہ چھٹی بین الاقوامی حمایت فلسطین کانفرنس کی میزبانی ایران کی مجلس شوری یعنی پارلیمنٹ کر رہی تھی اور اس کانفرنس کے دعوت نامہ اسپیکر جناب علی لاریجانی کی طرف سے ارسال کئے گئے تھے۔کانفرنس میں فلسطینی شہداء کے اہل خانہ کو خصوصی تکریم سے نوازا گیا اور یہ مناظر دیدنی تھے،جنہیں کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے دارلحکومت تہران میں فلسطینیوں کے انتفاضہ کی حمایت میں منعقد ہونے والی کانفرنس کی اہم ترین بات یہ ہے کہ یہ عالمی کانفرنس ایسے وقت میں منعقد ہوئی ہے کہ جب خود اہل عرب نے فلسطین کو اس طرح فراموش کر رکھا ہے کہ نہ تو ان کی آہ فغاں پر کوئی ان کی دادرسی کر رہا ہے اور نہ ہی ان کے زخموں کا مداوا کیا جا رہاہے ، ایسے حالات میں کہ جب پورے خطے میں اسرائیلی سازشوں کا شکست کا سامنا ہے ، تہران میں فلسطین کی حمایت میں کانفرنس کا انعقاد اور اس میں 80ممالک کے اعلیٰ وفود کی شرکت نے اسرائیل عزائم کو ایک مرتبہ پھر خاک میں ملا کر رکھ دیا ہے اور عرب اقوام کو دعوت دی ہے کہ سب مل کر فلسطین کے لئے جد وجہد کریں اور فلسطین کو فراموش نہ ہونے دیں۔
مظلوم فلسطینیوں کی حمایت میں منعقد ہونے والی اس منفرد اور اہم کانفرنس کا افتتاح ایران کے سپریم لیڈر حضرت آیت اللہ خامنہ ای کی تقریر سے ہو ا اوراسی طرح کانفرنس کے اختتام پر ایران کے صدر محترم ڈاکٹر حسن روحانی نے خطاب کیا۔ انہوں نے فلسطینیوں کی جد وجہد کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اور بعض دیگر مغربی حکومتوں کی پشتپناہی میں صیہونی حکومت کے ہاتھوں فلسطینی قوم کی وحشیانہ سرکوبی، فلسطینیوں کی وسیع پیمانے پر گرفتاری، قتل و غارت، فلسطینیوں کی زمینوں پر ناجائز و غاصبانہ قبضہ اور ان کی زمینوں میں صیہونی بستیوں کی تعمیر، شہر بیت المقدس، مسجد الاقصٰی نیز دیگر اسلامی و عیسائی مقامات کا تشخّص اور ان کا چہرہ تبدیل کرنے کی کوشش ایسی حالت میں جاری ہے کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اس سلسلے میں عالمی برادری کی جانب سے کسی مناسب ردعمل کا اظہار نہیں کیا گیا ہے۔ فلسطینی قوم کو اس بات پر فخر ہے کہ خداوند متعال نے اس پر احسان کیا ہے اور مسجدالاقصٰی اور اس مقدس سرزمین کے دفاع کی ذمہ داری اس کے کندھوں پر ڈالی ہے۔
ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ تاریخ میں کی جانے والی منطقی کوششوں سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ تاریخ کے کسی بھی موڑ پر دنیا کی کسی بھی قوم کو اتنے زیادہ رنج و الم اور ظالمانہ اقدامات کا سامنا نہیں کرنا پڑا ہے کہ ایک بیرونی سازش کے تحت ایک ملک پر مکمل طور پر تسلط قائم کر لیا گیا اور اس ملک کی قوم کو اس کے ملک اور گھر سے بے گھر کر دیا گیا اور اس کی جگہ دنیا کے مختلف علاقوں سے لوگوں کو لاکر بسا دیا ہو اور اس قوم کے حقیقی وجود سے چشم پوشی کرکے جعلی وجود کے ساتھ کسی قوم کو آباد کر دیا گیا ہو، البتہ یہ تاریخ کا ایک ناپاک صفحہ ہے، جس کا باب دیگر آلودہ صفحات کی مانند خداوند متعال کے اذن اور اس کی مدد و نصرت سے بند ہو جائے گا۔ انہوں نے تاکید کے ساتھ کہا کہ تہران میں یہ کانفرنس ایسے سخت ترین علاقائی و عالمی حالات میں منعقد ہو رہی ہے کہ ہمارا علاقہ، جو ایک عالمی سازش کے خلاف جدوجہد میں فلسطینی قوم کا ہمیشہ حامی رہا ہے، آجکل ناخواستہ طور پر متعدد بحرانوں اور بدامنی سے دوچار ہے۔
ایران کے سپریم لیڈر نے کہا کہ علاقے کے کئی اسلامی ممالک میں پائے جانے والے بحران اس بات کا باعث بنے ہیں کہ فلسطین اور بیت المقدس کی آزادی کی مقدس امنگ کی حمایت کمزور پڑ جائے۔ ان بحرانوں پر توجہ ہمیں یہ بات بخوبی سمجھا دیتی ہے کہ ان بحرانوں سے فائدہ اٹھانے والی کونسی طاقتیں ہیں اور یہ وہ طاقتیں ہیں کہ جنھوں نے صیہونی حکومت کو جنم دیا، تاکہ ایک طویل المدت تنازعہ مسلط کرکے علاقے میں ترقی اور امن و استحکام کی راہ میں رکاوٹ کھڑی کی جاسکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان اختلافات کے باوجود کہ جن سے اسلامی ممالک دوچار ہیں اور جن میں بعض اختلافات فطری اور بعض غفلت کا نتیجہ ہیں، ضرورت اس بات کی ہے کہ فلسطین کا مسئلہ ان ممالک میں اتحاد کا مرکز اور ذریعہ بنے۔اس گرانقدر کانفرنس کا ایک ثمرہ، عالم اسلام اور دنیا کے تمام حریت پسندوں کی پہلی ترجیح کی حیثیت سے مسئلہ فلسطین اور فلسطینی عوام کی انصاف پسندانہ اور حق پسندانہ جدوجہد کی حمایت کے اعلٰی و ارفع مقصد کے حصول کیلئے ہمدلی کا ماحول پیدا کرناہے۔ جاری ہے۔۔۔