(فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) ایک طرف رمضان کی آمد ہے اور دوسری جانب مصری حکومت نے صیہونی حکومت کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے غزہ کے محصور علاقے اور شمالی مصر کے درمیان حدفاصل ” رفح پاس” کو بند کر کے اس علاقے کے شہریوں پر دباؤ بڑھا دیا ہے۔
فلسطینی ذرائع کے مطابق صیہونی حکومت کی جانب سے غزہ کا ظالمانہ محاصرہ جاری رہنے کی وجہ سے اس علاقے میں رہنے والے فلسطینیوں کے لئے پیدا ہونے والے مسائل کے باوجود ، حکومت مصر نے بھی سیکورٹی مسائل کو بہانہ بناتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ ماہ رمضان ختم ہونے تک رفح پاس سے فلسطینیوں کی رفت و آمد کے لئے اس گذرگاہ کے سلسلے میں کہ جسے بڑی تعداد میں بیمار استعمال کرتے ہیں کچھ نئی شرایط عائد کی گئی ہیں۔درایں اثنا غزہ کا محاصرہ ختم کرنے کے لئے شروع ہونے والے عالمی کمپین نے ، دنیا کے پچاس ملکوں میں اپنی سرگرمیاں اختتام پذیر ہونے کے بعد آج پیر کو اپنے ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ غزہ میں دواؤں اور طبی ساز و سامان کی شدید کمی ہے اور اس علاقے کے عوام کو صیہونیوں کے شدید دباؤ کا سامنا ہے- اس بیان میں کہا گیا ہے کہ مصر کی جانب سے رفح پاس بند ہونے سے سیکڑوں بیمار بوڑھے ، بچے اور عورتیں مصری اسپتالوں اور طبی مراکز تک جانے سے محروم ہوگئے ہیں اور انھیں موت کا خطرہ در پیش ہے۔
فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ مصر نے حالیہ مہینوں میں صیہونی حکومت کے تعاون سے رفح اور شمالی مصر میں بنی ہوئی سرنگوں کو بڑے پیمانے پر تباہ و برباد کر دیا ہے اور غزہ تک ایندھن اور دوائیں پہنچنے میں رکاوٹ ڈال کر اس علاقے کے تقریبا اٹھارہ لاکھ باشندوں کے لئے سخت اور مشکل حالات پیدا کر دیئے ہیں۔
ماہ رمضان کے موقع پر بیرونی دنیا سے فلسطینیوں کے رابطے کے واحد راستے، رفح پاس کی سرگرمیوں کو روکنے کا مصری اقدام، ایسی حالت میں ہے کہ اس علاقے کے سیکڑوں باشندے اسرائیل کے حملوں اور محاصرہ جاری رہنے کی وجہ سے گذشتہ کئی برسوں سے اقتصادی بدحالی اور بدترین انسانی صورت حال کا شکار ہیں۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ صیہونی حکومت عالمی برادری کے انتباہات کی کوئی پرواہ کئے بغیر گذشتہ دس برسوں سے تحریک حماس کی سربراہی میں فلسطین کی منتخب حکومت کو گرانے کے لئے غزہ پٹی کا محاصرہ کئے ہوئے ہے اور اس علاقے تک دوائیں ، ایندھن اور غذائی ساز و سامان تک پہنچنے نہیں دے رہی ہے۔
ان حالات میں ہیومن رائٹ واچ جیسے عالمی اداروں نے مصری حکومت کی جانب سے سختی برتے جانے اور صیہونی حکومت کے حملوں میں اضافے کی وجہ سے غزہ پٹی میں انسانی المیہ رونما ہونے کے بارے میں خبردار کیا ہے اور غزہ پٹی کے لاکھوں فلسطینوں کی جان بچانے کے لئے عالمی برادری بالخصوص اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کے فوری اقدام پر تاکید کی ہے۔
فلسطینی عوام اور حکام کا خیال ہے کہ صیہونی حکومت، مصر کے تعاون سے یہ کوشش کر رہی ہے کہ رفح پاس بند کر کے غزہ کے شہریوں کے خلاف دباؤ بڑھایا جائے اور اس علاقے کے لئے برآمدات روک کر اور حملے تیز کر کے اس علاقے میں سول نافرمانی کی زمین ہموار کی جائے لیکن عوام کی جانب سے استقامت کی حمایت اور گذشتہ دس برسوں سے اس علاقے کے خلاف غاصبوں کی بار بار کی جارحیتوں کے مقابلے میں استقامت و پائمردی نے ثابت کر دیا ہے کہ اس علاقے کے شہری، دباؤ کے سامنے جھکنے والے نہیں ہیں۔