ان وحشیانہ طریقوں کے دائرے میں، غاصب صہیونی حکومت نے فلسطین کے مختلف علاقوں میں اپنے جرائم کا سلسلہ شروع کرتے ہوئے سرگرم فلسطینی کارکنوں کو نشانہ بنانا شروع کردیا ہے اور انہیں شہید کررہی ہے۔
گذشتہ اکتوبر سے لیکر اب تک اسرائیل کی اس وحشیانہ پالیسی کا نتیجہ دو سو چالیس فلسطینیوں کے شہادت کی صورت میں سامنے آیا ہے، اور ان فلسطینیوں کو صہیونی حکومت کے کارندوں نے مختلف بہانوں سے سرعام قتل کیا ہے۔
فلسطینیوں کو صرف شک کی بنیاد پر جان بوجھ کر قتل کرنا، کھلی دہشت گردی اور جنگی جرائم کے زمرے میں آتا ہے اور انسانی حقوق کے کنویشن کی بھی خلاف ورزی ہے۔
غاصب صہیونی حکومت فلسطینیوں کے خلاف اپنے وحشیانہ جرائم کے تکمیل کے لئے، فلسطینیوں کو غیر قانونی گرفتار کر کے نہایت ہی سخت و دشوار حالات میں قید رکھنے کے ساتھ ان کے تدریجی قتل عام کے راستے پر گامزن ہے۔
حالیہ ہفتوں میں فلسطینی قیدیوں کی ناگفتہ بہ صورت حال اسرائیل کے جرائم کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
گذشتہ چند برسوں میں دو سو سے زیادہ فلسطینی قیدیوں کی شہادت، فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کی ہولناک ریاستی دہشت گردی پر مبنی پالیسی کی عکاس ہے۔
فلسطینیوں کے خلاف صہیونی حکومت کے جرائم پر فلسطینیوں نے صدائے احتجاج بھی بلند کی ہے اور تحریک انتفاضہ قدس کے عنوان سے فلسطینیوں کی نئی تحریک انتفاضہ، صہیونی حکومت کے مقابلے میں فلسطینیوں کے پائیدار عزم و ارادے کی غمّاز ہے۔
یہ ایسی صورت حال میں ہے کہ فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کے جرائم پر وسیع پیمانے پر عالمی ردّعمل سامنے آیا ہے، جس نے قدس کی غاصب حکومت پر پابندی لگائے جانے کے موضوع کو بین الاقوامی سطح پر اٹھایا ہے اور صہیونی حکومت دنیا میں گوشہ نشین ہوتی جارہی ہے۔
حالیہ برسوں میں فلسطینیوں کے حقوق پر عالمی توجہ، صہیونی حکومت کے مقابلے میں فلسطینی عوام کی جدوجہد کا نتیجہ ہے اور اس کے ذریعے سے عالمی برادری، سرزمین فلسطین پر اسرائیل کے غاصبانہ قبضے کے خاتمے اور ایک آزاد فلسطینی مملکت کے قیام کے لئے فلسطینی عوام کی بھرپور حمایت کو جاری رکھے گی۔
فلسطینیوں کے لئے عالمی حمایت کا نتیجہ، اقوام متحدہ میں فلسطین کو مبصر کا درجہ دینے پر منتج ہوا اور حالیہ برسوں میں اقوام متحدہ نے غاصب صہیونی حکومت کی مخالفت میں کئی قراردادیں منظور کی ہے، جس سے پتہ چلتا ہے کہ فلسطینی عوام کی جدوجہد اپنا اثر دکھا رہی ہے۔
اقوام متحدہ میں فلسطینیوں کی حیثیت کا تسلیم کیا جانا، مختلف عالمی اداروں میں فلسطین کی رکنیت اور اقوام متحدہ کے ہیڈ کواٹر میں فلسطین کے پرچم کا نصب ہونا، فلسطین کے عوام کے حقوق منجملہ علحیدہ فلسطینی ریاست کی تشکیل کے حوالے سے عالمی حمایت کا آئینہ دار ہے۔
سن 2012 میں فلسطین نے اقوام متحدہ میں مبصر کا درجہ حاصل کیا، مبصر کی حیثیت سے فلسطین کی اقوام متحدہ میں ترقی نے فلسطین کو اس عالمی ادارے میں مستقل حیثیت دلانے اور مملکت فلسطین کی تشکیل کے لئے زمین فراہم کردی ہے۔
فلسطینیوں کے حقوق پر وسیع عالمی توجہ اور فلسطین کے عوام کی تحریک انتفاضہ کو دیکھتے ہوئے، ونزوئیلا میں ناوابسطہ تحریک کے حالیہ اجلاس میں رکن ممالک کے سربراہوں نے سن 2017 کو فلسطین پر قبضے کے خاتمے کا سال قرار دیا ہے، عالمی برادری خاص طور سے ناوابستہ تحریک کے رکن ممالک کی جانب سے فلسطینیوں کی بھرپور و ٹھوس حمایت کے نتیجے میں بات حقیقت میں تبدیل ہوسکتی ہے۔
بشکریہ : سحر نیوز