تحریر: صابر ابو مریم
سیکرٹری جنرل فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان
حالیہ دنوں غاصب اورصیہونی جعلی ریاست اسرائیل نے مسلمانوں کے بیت المقدس (قبلہ اول) پر ایک مرتبہ پھر یلغار کی ہے اور نتیجہ میں مسجد اقصیٰ کے صحن میں تین فلسطینی نوجوانوں کو بے دردی سے شہید کر دیا اور درجنوں افراد صیہونیوں کے مظالم کا نشانہ بنتے ہوئے زخمی ہو گئے، غاصب اسرائیلی افواج کی جانب سے مسجد اقصیٰ میں داخلہ اور پھر فلسطینیوں کو اپنی دہشت گردانہ کاروائیوں کا نشانہ بنانے کے جواب میں پورے القدس شہر کے باسیوں میں سخت غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی اور سب کے سب مسجد اقصیٰ کے دفاع کے لئے سڑکوں پر نکل آئے اور بیت المقدس کا رخ کیا، غاصب صیہونیوں نے مسجد اقصیٰ کے خطیب اعظم مفتی اعظم فلسطین شیخ محمد حسین کو بھی گرفتار کر لیا اور مفتی الاقصیٰ شیخ عکرمہ صابری کو گولیوں کا نشانہ بنائے جس کے باعث وہ زخمی ہو گئے۔غاصب صیہونیوں نے ایک طرف قبلہ اول کی بے حرمتی کی، ساتھ ہی مظلوم اور نہتے فلسطینیوں کو قتل کیا، درجنوں کو شدید زخم پہنچائے، مفتیان فلسطین کو گرفتار کیا ، اور ظلم اس سے بڑھ کر یہ کہ مسجد اقصیٰ کی طرف جانے والے راستوں کو بند کر دیا گیا اور مسجد اقصیٰ کے دروازوں کو نمازیوں اور مسجد آنے والوں کے لئے بند کر دیا گیا، مسجد میں اذان پر پابندی عائد کی گئی اور ساتھ ہی ساتھ نماز پر بھی پابندی لگا دی گئی، فلسطینیوں نے صیہونیوں کی اس جارحانہ کاروائی کا منہ توڑ جواب دیا اور نماز جمعہ کو مسجد اقصیٰ میں ادا کرنے کا اعلان کر دیا جس کے بعد اسرائیلی افواج کے پیروں تلے جیسے زمین ہی نکل گئی، گذشتہ جمعہ کو ہزاروں فلسطین قبلہ اول کے دفاع میں جمع ہوئے اور مسجد اقصیٰ کے باہر نما زجمعہ کی ادائیگی کی اس موقع پر پھر غاصب اسرائیلی افواج نے نمازیوں کو گولیوں کا نشانہ بناتے ہوئے مزید تین فلسطینیوں کو شہید جبکہ سیکڑوں کو زخمی کر دیا، لیکن نتیجہ یہ رہا کہ صیہونیوں کو مسجد اقصیٰ سے پسپائی اٹھا پڑی اور فلسطینیوں کی مزاحمت سرخرو رہی ، شیخ عکرمہ صابری بھی کچھ دن صیہونی زندانوں میں رہنے کے بعد واپس پہنچ چکے ہیں۔اس تمام تر صورتحال میں فلسطینی عوام نے ایک متفقہ فیصلہ دیا ہے کہ وہ کسی بھی صورت قبلہ اول پر صیہونی کنٹرول کو قبول نہیں کریں گے اور یہی وجہ ہے کہ قبلہ اول کی طرف آنے والے داخلی راستوں پر اسرائیلی جعلی ریاست کی طرف سے لگائے جانے والے میٹل گیٹ کا اقدام بھی فلسطینیوں کی طرف سے مسترد کر دیا گیا ہے، حالیہ دنوں نے ایک ویڈیو کلپ سوشل میڈیا پر سامنے آیا ہے کہ جس میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک نمازی کو اسرائیلی جعلی ریاست کے جارح فوجی نے حالت نماز میں زور دار لات مار کر گرا دیا اور اس کو نماز ادا نہیں کرنے دی گئی، اسی طرح مظاہرین میں براہ راست سامنے کی طرف گولیاں چلانے کی کئی ایک ویڈیوز سوشل میڈیا پر موجود ہیں، جبکہ خواتین کے ساتھ بد سلوکی اور مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے والے راستوں پر فلسطینیوں کو زد وکوب کئے جانے والے ویڈیو کلپس بھی بڑی تعداد میں سوشل میڈیا پر موجود ہیں، جن کو دیکھنے کے بعد ہر انسان کا دل غم اور افسوس سے بھر جاتا ہے، حالیہ دنوں میں مسجد اقصیٰ کے اطراف میں مظلوم فلسطینیوں پر جو مظالم ڈھائے جا رہے ہیں ان کو دیکھ کر کوئی بھی شخص آنسو بہائے بنا نہیں رہ سکتا لیکن دوسری جانب عالمی اداروں اور انسانی حقوق کے علمبردار اداوں کی جانب سے مجرمانہ خاموشی نے نہ صرف ان عالمی اداروں کے دوہرے معیار کو آشکار کر دیا ہے بلکہ فلسطین میں ہونے والے انسانیت سوز مظالم میں انہیں برابر کا شریک کار بھی ٹہرایا ہے۔
جہاں ایک طرف عالمی اداروں نے بے حسی کا مظاہرہ کیا ہے وہاں ساتھ ہی ساتھ مسلم دنیا کے حکمرانوں نے بھی عالمی اداروں سے بھی بڑھ کر غفلت اور خیانت کا ارتکاب کیا ہے کہ مسجد اقصیٰ میں اسرائیل جیسے چاہے مظالم کرتا رہے لیکن خطے کی ان مسلم عرب ریاستوں نے تو یہ ٹھان رکھی ہے کہ اسرائیل بے قصور ہے اور فلسطینی ہی گناہ گار ہیں جبکہ شاید ان عرب حکمرانوں نے یہ بھی طے کر لیا ہے کہ مسجد اقصیٰ کبھی مسلمانوں کا قبلہ اول تھا ہی نہیں!!
صورتحال یہاں تک آن پہنچی ہے کہ ا سرائیل مسجد الاقصٰی پر مکمل قبضہ اور اس کے اسلامی تشخص کو مٹانے کی کوشش کر رہا ہے، مسجد الاقصٰی کا اصل بحران یہ نہیں ہے کہ وہاں جعلی ریاست اسرائیل کی جانب سے الیکٹرانک گیٹ اور کلوز سرکٹ کیمرے نصب کئے جا رہے ہیں بلکہ اصل مشکل یہ ہے کہ اسرائیل اس کی آڑ میں مسجد الاقصٰی پر مکمل قبضہ جمانے کی کوشش کر رہا ہے۔ غاصب اسرائیل کو قبلہ اول پر حملہ آور ہونے اور قبلہ اول پر اپنا ناجائز تسلط جمانے کے لئے عرب ممالک کے ان بے حس اور خیانت کار حکمرانوں کے آپسی اختلافات نے موقع فراہم کیا ہے تا کہ غاصب صیہونی ریاست فلسطین پر اپنے مکمل قبضے کا دیرینہ خواب پورا کرنے کی کوشش کرے۔ قبلہ اول میں رونما ہونے والے حالیہ واقعات نے انتہائی خطرناک صورتحال کی نشاندھی کرتے ہیں اور افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ فلسطینی کاز کے حوالے سے عرب ملکوں کا موقف پوری مسلم امہ کے لئے شرمندگی کا باعث ہے۔
مسجد اقصی پر صیہونیوں کی تازہ یلغار اور مظالم کے بعدمفتی اعظم القدس شیخ محمد حسین نے کہا ہے کہ بعض نام نہاد اسلامی ممالک کا اسرائیل کے ساتھ تعاون اور گٹھ جوڑ جاری ہے اور نام نہاد اسلامی ممالک نے کبھی بھی فلسطینی قوم کی حمایت نہیں کی۔ ان کے امریکہ کے ساتھ اسٹراٹیجک اور تاریخی تعلقات ہیں اور ان کی فلسطین کے مظلوم عوام سے کوئی ہمدردی نہیں، انہوں نے کبھی بھی فلسطینی عوام کی مدد نہیں کی ہے۔
مفتی اعظم القدس شیخ محمد حسین نے اسلامی جمہوریہ ایران کی بے لوث اور بے دریغ مدد پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایران جیسا اسلامی جذبہ سعودی عرب کے حکام کے پاس ہوتا تو فلسطین آج تک آزاد ہوگیا ہوتا اور فلسطینیوں پر پڑنے والی مصیبتیں ختم ہوگئی ہوتیں۔ بیت المقدس کے مفتی شیخ محمد حسین نے بیت المقدس کے محاصرے اور مسجد الاقصٰی پر اسرائیلیوں کے حملے کے بارے میں کہا کہ بیت المقدس کی آزادی اور مقبوضہ فلسطین پر غاصب صہیونیوں کے قبضہ کے خلاف فلسطینی عوام کی جدوجہد جاری ہے اور فلسطینی عوام گذشتہ کئی دہائیوں سے اسرائیلی بربریت کا مقابلہ کرتے چلے آرہے ہیں اور اسرائیل کے جبر و تشدد کے باوجود فلسطینیوں کی جدوجہد میں کسی قسم کی کوئی کمی واقع نہیں ہوئی بلکہ فلسطینی تحریک روز بروز مضبوط ہوتی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے مسجد الاقصٰی کا محاصرہ اور مسجد میں فلسطینیوں کو نماز ادا کرنے کی اجازت نہ دیکر اپنی بربریت کا عملی ثبوت دیا ہے، ہم نے نماز مسجد الاقصٰی سے باہر ادا کی اور ہم مسجد الاقصٰی کا محاصرہ ہر صورت میں توڑیں گے اور ہم صہیونیوں کی طرف سے لگائے گئے الیکٹرانک گیٹوں کو بھی اکھاڑ کر پھینک دیں گے۔
دوسری جانب بیت المقدس میں حالیہ اسرائیلی جارحیت کے باوجود عربوں کی خاموشی پر مسجد الاقصٰی کے امام شیخ عکرمہ صابری خلیجی ممالک پر برس پڑے ہیں۔ میڈیا سے گفتگو میں شیخ عکرمہ کا کہنا تھا کہ خلیجی ممالک آپس میں لڑ رہے ہیں اور فلسطین کی خبر لینے والا کوئی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی اسرائیل کے سامنے ڈٹ کر کھڑے ہیں، لیکن عرب ممالک ایک دوسرے کو مارنے کے لئے ہتھیار خریدنے میں مصروف ہیں۔ انہوں نے بیت المقدس کی موجود صورتحال کو عرب ممالک کا امتحان قرار دیا ہے۔
خلاصہ یہ ہے کہ غاصب اسرائیل عالم اسلام کی شہہ رگ کو مکمل طور پر کاٹ دینا چاہتا ہے کیونکہ خطے میں اسرائیل کے بنائے گئے تمام ناپاک عزائم اور منصوبے خاک میں ملا دئیے گئے ہیں جس کا واضح ترین ثبوت شام اور عراق سے اسرائیلی ناجائز اولادوں داعش اور النصرۃ سمیت دیگر دہشت گرد گروہوں کا خاتمہ ہے۔پس اب ضرورت اس امر کی ہے کہ خطے کی عرب ریاستیں اسرائیلی مفادات کا تحفظ کرنے کی بجائے آپس میں جنگ وجدال ترک کریں، سعودی عرب کو چاہئیے کہ وہ یمن پر جاری سعود ی جارحیت ترک کر دے، قطر کے خلاف سازشوں سے پیچھے ہٹ جائے، جیسا کہ انہوں نے مصر میں اخوان المسلمون کی حکومت کا تختہ الٹنے کے لئے بھی سرمایہ لگا کر تختہ الٹ دیا تھا، تاہم اب حالات کا تقاضا یہ ہے کہ خطے کی عرب ریاستیں بالخصوص سعودی حکمران فلسطین اور بیت المقدس کے لئے عملی جد وجہد میں شامل ہوں اور امریکی و اسرائیلی مفادات کا تحفظ ترک کرتے ہوئے جد ہ میں موجود اسلامی ممالک کے ملٹری الائنس کو قبلہ اول کے دفاع کے لئے استعمال کریں۔