(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) فلسطینی قوم کے خلاف قابض صہیونی ریاست کی طرف سے جاری نسل کُشی میں صحافی بھی محفوظ نہیں رہے۔ آج غزہ کے مشرقی علاقے میں ایک انسانی مشن کے دوران اسرائیلی بمباری سے ایک اور فلسطینی صحافی، مؤمن محمد ابو العوف، شہید ہو گئے، ان کے ساتھ تین امدادی کارکن بھی ہلاک ہوئے۔
مؤمن ابو العوف ایک دلیر اور تجربہ کار فوٹو جرنلسٹ تھے جو مختلف مقامی اور بین الاقوامی میڈیا اداروں سے منسلک تھے۔ ان کی شہادت کے بعد جاری نسل کشی کی جنگ میں شہید ہونے والے فلسطینی صحافیوں کی تعداد دو سو ستائیس تک پہنچ گئی ہے۔
فلسطینی حکومتی میڈیا دفتر نے اس افسوسناک واقعے پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطینی صحافیوں کو قابض صہیونی فوج کی جانب سے منظم طریقے سے نشانہ بنانا نہ صرف صحافت پر حملہ ہے بلکہ انسانیت کے اصولوں کی کُھلی خلاف ورزی ہے۔
بیان میں عالمی صحافتی تنظیموں بشمول بین الاقوامی فیڈریشن آف جرنلسٹس اور عرب صحافی یونین اور دنیا بھر کی صحافتی انجمنوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ ان وحشیانہ جرائم کی سخت مذمت کریں اور قابض صہیونی فوج کے ظالمانہ رویے کے خلاف آواز اٹھائیں۔
دفتر نے امریکہ، برطانیہ، جرمنی اور فرانس جیسے ممالک کو بھی ان جرائم میں برابر کا شریک قرار دیا ہے جو اس نسل کشی کی جنگ میں براہ راست یا بالواسطہ طور پر قابض صہیونی حکومت کی حمایت کر رہے ہیں۔ ان پر زور دیا گیا ہے کہ وہ اپنے مجرمانہ کردار پر نظرثانی کریں اور فلسطینی عوام پر ظلم و ستم کو بند کروائیں۔
بین الاقوامی برادری، اقوام متحدہ، صحافتی و انسانی حقوق کی تنظیموں اور دنیا بھر کے باضمیر افراد سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ قابض اسرائیل کے خلاف سخت قانونی کارروائی کریں، ان کے جنگی مجرموں کو عالمی عدالتوں میں پیش کریں اور غزہ میں صحافیوں کے قتلِ عام کو فوری طور پر روکیں۔