فلسطینی صحافی جہاد بدوی کی صحت تشویشناک، اسرائیلی جیل میں حالت بگڑ گئی
صہیونی جیلوں میں فلسطینی قیدیوں کو شدید جسمانی اور ذہنی تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انہیں ادویات، علاج، صاف پانی، خوراک اور سورج کی روشنی جیسی بنیادی سہولیات سے محروم رکھا جاتا ہے۔
(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) پیر کو ان کے اہل خانہ نے تصدیق کی کہ فلسطینی صحافی جہاد بدوی کی صحت شدید خراب ہو گئی ہے اور انہیں صہیونی جیل الرملہ کے کلینک میں منتقل کر دیا گیا ہے۔
الخلیل سے تعلق رکھنے والے جہاد بدوی کا واحد جرم سچائی کو اجاگر کرنا اور فلسطینی مظلوموں کی آواز بننا ہے۔ قابض صہیونی ریاست کی حقیقت دنیا کے سامنے بے نقاب کرنا جُرم بن چکا ہے ۔
اہل خانہ کے مطابق قابض اسرائیلی فوج نے جہاد بدوی کوپانچ اکتوبر 2024 کو شمالی بیت لحم میں الکُنٹینر فوجی چیک پوسٹ سے گزرتے ہوئے گرفتار کیا تھا۔
گرفتاری کے وقت ان کا موبائل فون اور لیپ ٹاپ ضبط کر لیا گیا، اور انہیں بغیر کسی مقدمے کے نام نہاد انتظامی حراست میں رکھا گیا جس کی مدت متعدد بار بڑھائی جاچکی ہے۔
یہ ظالمانہ کارروائی 7 اکتوبر 2023 سے پورے مغربی کنارے میں جاری صہیونی مہم کا حصہ ہے، جس کے تحت روزانہ بے گناہ فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے اٹھا کر جیلوں میں ڈالا جا رہا ہے۔
صہیونی جیلوں میں فلسطینی قیدیوں کو شدید جسمانی اور ذہنی تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انہیں ادویات، علاج، صاف پانی، خوراک اور سورج کی روشنی جیسی بنیادی سہولیات سے محروم رکھا جاتا ہے۔ صحافیوں، اساتذہ، طلباء اور بچوں کو بھی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
صحافی جہاد بدوی کی بگڑتی ہوئی صحت قابض حکومت کے مظالم کا واضح ثبوت ہے۔ ایک ایسا شخص جو قلم اور کیمرے کے ذریعے جدوجہد کر رہا تھا اب جیل کی تاریکیوں میں زندگی اور موت کی کشمکش میں ہے۔