(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) قابض صہیونی فوج نے انسانیت سوز جرائم میں ایک اور سیاہ باب کا اضافہ کر دیا ہے۔ عالمی میڈیا کے مطابق ہے قابض صہیونی فوج نے کشتی پر سوار امن پسند کارکنوں پر ڈرون کے ذریعے ایک خاص قسم کا سفید کیمیائی اسپرے بھی کیا، جس سے ان کی جلد متاثر ہوئی۔ یہ اقدام بین الاقوامی انسانی حقوق کے اصولوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔محصور غزہ کے مظلوم باشندوں تک امداد پہنچانے والی کشتی میڈلین پر ڈرون حملہ کر کے اسے اپنے قبضے میں لے لیا گیاہے۔
عرب میڈیا کی تازہ ترین رپورٹس کے مطابق قابض صہیونی بحری فوج نے "فریڈم فلوٹیلا کولیشن” کے زیر انتظام غزہ کی جانب امدادی سامان لے جانے والی کشتی میڈلین کو بین الاقوامی سمندری حدود میں گھیر لیا اور اس پر غیر قانونی طور پر قبضہ کر لیا۔ کشتی میں موجود تمام بین الاقوامی رضاکاروں کو بھی حراست میں لے لیا گیا ہے۔
رپورٹس سے پتہ چلتا ہے کہ قابض فوج نے پہلے کشتی کا مکمل محاصرہ کیا، پھر تمام مواصلاتی چینلز کو جام کر دیا اور کشتی پر سوار افراد کو اپنے موبائل فونز بند کرنے کا حکم دیا۔ اس کے بعد کشتی سے تمام رابطے منقطع ہو گئے اور جاری لائیو سٹریمنگ بھی اچانک بند ہو گئی۔
قابض صہیونی ریاست کی وزارت خارجہ نے بھی "فریڈم فلوٹیلا” کی کشتی کو روکنے کی تصدیق کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ کشتی کو اقابض سرائیل کے اشدود بندرگاہ پر منتقل کر دیا گیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ چھ جون کو اٹلی کے جزیرے سسلی سے روانہ ہونے والی اس امدادی کشتی میں عالمی شہرت یافتہ سویڈش ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ اور یورپی پارلیمان کی رکن ریما حسن سمیت مختلف ممالک کے بارہ امن پسند رضاکار سوار تھے، جنہوں نے غزہ کے محصور عوام تک انسانی ہمدردی کا پیغام پہنچانے کے لیے اپنی جانوں کو خطرے میں ڈالا ۔