(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) رپورٹ کے مطابق اگر فلسطینی صدرمحمود عباس اور حماس رہنما اسماعیل ہنیہ کے درمیان صدارتی انتخابات ہوئے تو عباس کو 38 ووٹ ملیں گے، جب کہ ہنیہ کے لیے 54 ووٹ ڈالنے کےتوقع ظاہر کی گئی ہے۔
فلسطینی سینٹر فار پالیسی اینڈ سروے ریسرچ کی طرف سے تیار کردہ سروے رپورٹ کے مطابق مقبوضہ فلسطین میں کل 120 مقامات پر 1,200 افراد کی رائے لی گئی جس میں صہیونی ریاستی دہشت گردی سے بر سر پیکار غزہ میں کنٹرول سنبھالنے والی اسلامی تحریک مزاحمت حماس کی مقبولیت واضح طور پر فلسطینی عوام میں نظر آتی ہے اس کے مقابلے میں سروے رپورٹ میں فلسطینی اتھارٹی کے حوالے سے ناپسندیگی کے ردعمل دیکھنے میں آئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اگر فلسطینی صدرمحمود عباس اور حماس رہنما اسماعیل ہنیہ کے درمیان صدارتی انتخابات ہوئے تو عباس کو 38 ووٹ ملیں گے، جب کہ ہنیہ کے لیے 54 ووٹ ڈالنے کےتوقع ظاہر کی گئی ہے۔
67 فی صد فلسطینی عوام نے اسرائیل کو تسلیم کرنےکے حوالے سے طے پائے نام نہاد ’اوسلو‘ معاہدے کو معطل کرنے کی حمایت کی ہےاور 61 فی صد نے اسرائیل کے ساتھ فلسطینی اتھارٹی کے سیکیورٹی تعاون سمیت تمام سمجھوتوں کو کالعدم قرار دینے کی حمایت کی۔
رپورٹ کے مطابق 56 فی صدافراد نے مرکزی کونسل کے اجلاسوں کے بائیکاٹ کرنے والوں کے مؤقف کی حمایت کی اور اسے غیر قانونی قرار دیا جب کہ 29 نے ان اجلاسوں کو قانونی قرار دیا، اسی طرح، جواب دہندگان کی اکثریت قومی کونسل کے لیے منتخب ہونے والی شخصیات سے متفق نہیں، 24 نے فلسطینی نیشنل کونسل کے سربراہ کے طور پر راحی الفتوح کے انتخاب کی حمایت کی، 26 فی صد نے حسین الشیخ کے ایگزیکٹو کے انتخاب کی حمایت کی۔ 22 فی صدد محمد مصطفیٰ کے انتخاب کی بھی حمایت کرتے ہیں۔
رائے عامہ کی رپورٹ میں 72 فی صدافراد عام فلسطینی انتخابات چاہتے ہیں اور غزہ میں یہ فیصد بڑھ کر 75 ہو گئی ہےجبکہ مغربی کنارے میں 69 فی صد ہے، لیکن 52 کی اکثریت یہ نہیں سوچتی کہ انتخابات واقعی ہوں گے۔