(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) سابق موساد چیف نے اسرائیلی انٹیلیجنس کی ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ 70 کی دہائی میں پاکستانی حکومت، حساس ادارے اور ڈاکٹر عبدالقدیر خان سمیت اُن کی پوری ٹیم نےجانفشانی کے ساتھ ملک کو ایٹمی ریاست بنانے کے لیے کام کیا۔
اسرائیل کے عبرانی نشریاتی ادارے کے مطابق صہیونی خفیہ ایجنسی موسادکے سابق سربراہ شبتئی شاویت نے محسنِ پاکستان ڈاکٹرعبدالقدیرخان کی طویل علالت کے بعد انتقال کی خبرپرجاری بیان میں اعتراف کیا ہے کہ اگر ڈاکٹر قدیر خان کے مشن کا معلوم ہوتا تو موساد کے ایجنٹس کو اُن کے قتل کے احکامات دے دیتا۔
شبتئی شاویت کے مطابق قدیر خان کو پیشہ ورانہ مہارت کے لیے 1972 میں یورپین کنسورشیم میں شامل ایک ڈچ لیبارٹری اور ورکشاپ بھیجا گیا، اس جگہ پر یورینیم کی افزودگی اور سینٹری فیوجز تیار کیے جاتے تھے۔
اسرائیلی اخبار کا دعویٰ ہے کہ ڈاکٹر قدیر خان نے اس لیبارٹری سے کچھ اہم دستایزات حاصل کیں اور وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کو بھارتی ایٹمی ہتھیاروں کے جواب میں پاکستان کا ایٹمی پروگرام شروع کرنے کے لیے آمادہ کیا۔
دوسری جانب اسی سال اسرائیلی جاسوس اور مستقبل کے ہالی ووڈ سپراسٹار آرنن ملخان نے اسرائیل کے لیے اہم دستاویزات چوری کیں۔
سابق موساد چیف نے اسرائیلی انٹیلیجنس کی ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ 70 کی دہائی میں پاکستانی حکومت، حساس ادارے اور ڈاکٹر عبدالقدیر خان سمیت اُن کی پوری ٹیم نےجانفشانی کے ساتھ ملک کو ایٹمی ریاست بنانے کے لیے کام کیاتاہم اگر وہ یا ان کے ساتھی افسران قدیر خان کے ارادوں کو سمجھ جاتے تو وہ اسی وقت موساد کے ایجنٹس کو ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے قتل کے احکامات دے دیتے۔