(روزنامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) غزہ میں گھر اجڑ گئے، کئی رشتے ہمیشہ کے لیے ابدی نیند سو چکے ہیں اور روزگار بھی تباہ ہوچکا ہےاس کے باوجودفلسطینی اس بڑے مذہبی تہوار کو منانے کے لیے اپنی استطاعت کے مطابق دنبے اور بکرے کی قربانی کا فریضہ ادا کر نے کے لیے تیاریاں کر تے دکھائی دے رہے ہیں۔
مقبوضہ فلسطین میں دو ماہ قبل اسرائیلی بمباری کے باعث تباہی کی نظر ہونے والا علاقہ غزہ کی پٹی میں ہزاروں افراد جو اپنے پیاروں سےمحروم ہوگئے ان کے لیے عیدالاضحیٰ کی خوشیاں منانے کی وجوہات بھی مختصر اور محدود ہوگئی ہیں ،مئی میں 11 روز جاری رہنے والی سرحد پار سے اسرائیل بمباری سے 2ہزار 2 سو گھر تباہ ہوئے اور 37ہزار گھروں کو نقصان پہنچا جس کے باعث فلسطینی قربانی کے تہوار کے طور پر مشہور عید پیغمبر حضرت ابراہیم علیہ السلام کے ماننے والے ان کی جانب سے اللہ کی راہ میں دی گئی اپنے بیٹے کی قربانی کی یاد میں اس دن کو مناتے ہیں جبکہ غزہ میں گھر اجڑ گئے، کئی رشتے ہمیشہ کے لیے ابدی نیند سو چکے ہیں اور روزگار بھی تباہ ہوچکا ہے اس کے باوجود فلسطینی اس بڑے مذہبی تہوار کو منانے کے لیے اپنی بچی کھچی استطاعت کے مطابق دنبے اور بکرے کی قربانی کا فریضہ ادا کر نے کے لیے تیاریاں کر تے دکھائی دے رہے ہیں ۔
اس مقدس دن کو حج کے ساتھ منایا جاتا ہے، جوسالانہ اسلامی فریضے کے طور پر مکہ میں ادا کیا جاتا ہےاور جہاں جہاں مسلمان بستے ہیں پوری دنیا میں اس روز مسلمان روایتی انداز میں دنبے اور گائے کی قربانی کرتے ہیں اور تحائف کا تبادلہ کرتے ہیں۔