واشنگٹن (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) امریکا نے کہا ہے کہ وہ ’ویانا پروٹوکول‘ سے علیحدگی اختیار کررہا ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ویانا معاہدے کے تحت تنازعات کے حل کے لیے قائم کردہ بین الاقوامی پروٹوکول کا بائیکاٹ کردیا ہے۔ یہ بائیکاٹ اسرائیل میں امریکی سفارت خانے کی تل ابیب سے القدس منتقلی کےخلاف دائر کردہ ایک درخواست کے تناظر میں کیا گیا ہے۔
جون بولٹن کا کہنا ہے کہ عالمی پروٹوکول میں فلسطینیوں کی طرف سے ایک درخواست دی گئی تھی جس میں تل ابیب سے امریکی سفارت خانے کی مشرقی یروشلم منتقلی کے امریکی اقدام کی مخالفت کی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکا آج بھی معاہدہ ویانا میں شامل ہے۔ توقع ہے کہ تمام فریقین معاہدے کی شرائط کا ا حترام کریں گے۔
گذشتہ جمعہ کو عالمی عدالت انصاف نے کہا تھاکہ اسے فلسطینیوں کی طرف سے امریکا کے خلاف ایک درخواست موصول ہوئی ہے جس میں امریکی سفارت خانے کی تل ابیب سے مشرقی بیت المقدس منتقلی کو بین الاقوامی معاہدوں کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا گیا ہے۔
عالمی عدالت کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں نے اس بات پر احتجاج کیا ہے کہ سنہ 1961ء میں طے پایا ویانا معاہدہ کسی بھی ملک کو میزبان ریاست میں اپنا سفارت خانہ قائم کرنے کا پابند کرتا ہے۔
فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ امریکا کو اپنا سفارت خانہ القدس سے باہر منتقل کرنے کا حکم صادر کرے۔
دوسری جانب اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) نے امریکا کی ’ویانا پروٹوکول‘ سے امریکا کی علیحدگی کو امریکی حکومت کی عالمی تنہائی کے مترادف قرار دیا ہے۔ حماس کے ترجمان سامی ابو زھری کا کہنا ہے کہ امریکا کا ویانا پروٹوکول سے علاحدگی امریکا کی عالمی تنہائی کا ثبوت ہے۔