غزہ (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) فلسطین میں سنہ 2000ء میں غاصب صیہونی ریاست کے ناجائز تسلط کے خلاف فلسطینی عوام نے انتفاضہ تحریک کا آغاز کیا۔ یہ تحریک دوسری تحریک انتفاضہ کے نام سے جانی جاتی ہے۔ اس تحریک نے قضیہ فلسطین کو ایک نئی جہت عطا کی اور بہت توازن بدل ڈالے۔ اس انقلابی تحریک کے نتیجے میں صیہونی دشمن غزہ کی پٹی سے نکلنے پر مجبور ہوا۔
آج اس شجر ثمردار و سایہ دار کو 18 سال ہوچکے ہیں۔ یہ تحریک اس وقت شروع ہوئی جب سابق صیہونی جنگی مجرم ارئیل شیرون نے فوج اور پولیس کے ہمراہ قبلہ اوّل پر دھاوا بولا اور قبلہ اوّل کی مجرمانہ بے حرمتی کا ارتکاب کیا۔ شیرون کی اس مذہبی اشتعال انگیزی پر فلسطین میں غم وغصے کا ایک طوفان اٹھ کھڑا ہوا جس نے ایک منظم تحریک کی شکل اختیار کی۔ آج ہم اس تحریک کو ’انتفاضہ الاقصیٰ‘ یا انتفاضہ دوم قرار دیتے ہیں۔فلسطینی قوم نے اپنی جانوں پر کھیل کر مسجد اقصیٰ اور بیت المقدس کے تقدس کا دفاع کیا اور قربانیوں کی لازوال داستانیں رقم کیں۔ فلسطینیوں کی دفاع القدس اور قبلہ اوّل کے لیے دی جانے والی قربانیوں نے ماضی کی قربانیوں کی یاد تازہ کردی۔ ساتھ ہی ساتھ اس تحریک نے صیہونی ریاست کے مکروہ، سفاک اور وحشیانہ چہرے کو بھی دنیا کے سامنے بے نقاب کردیا۔
روح مزاحمت اور جذبہ قربانی
فلسطینی قوم نے شیرون اورصیہونیوں کو قبلہ اوّل پر دھاوؤں سے روکنے کے لیے طاقت کے استعمال کے ذریعے انتفاضہ شروع کی۔ یوں فلسطین میں خون خرابے، شہداء اور زخمیوں کے قافلے چل پڑے۔ فلسطینی قوم نے جذبہ آزادی، حریت، مزاحمت اور قربانی کی لازوال داستانیں رقم کرنا شروع کیں۔ فلسطینیوں نے اپنا خون پیش کرکے یہ پیغام دیا کہ فلسطینی جانوں کے نذرانے پیش کرسکتے ہیں مگر وہ مزاحمت اور تحریک انتفاضہ سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
دوسری تحریک انتفاضہ کئی اعتبار سے اپنی انفرادیت رکھتی ہے۔ اس دوران روزانہ کی بنیاد پر فلسطینیوں اور اسرائیلی فوج کے درمیان مسلح تصادم ہوتا رہا۔ اس تحریک کے دوران 4412 فلسطینی شہید، 48 ہزار 322 زخمی ہوئے جب کہ 1000 غاصب صیہونی فوجیوں کو جنہم واصل کیا گیا جبکہ 5 ہزار اسرائیلی فوجی زخمی ہوئے۔
ارتقاء کے مراحل
پہلی تحریک انتفاضہ کے دوران فلسطینی مزاحمتی تحریک نے کئی ارتقائی مراحل طے کیے۔ پہلے مرحلے میں عوام کا بپھرا ہوا سمندر گھروں سے کھڑا ہوا۔ دوسرے مرحلے میں فلسطینی نوجوانوں اور قابض صیہونی فوج کے درمیان محاذ آرائی شروع ہوئی اور یہ سلسلہ دیکھتے ہی دیکھتے فلسطینی شہروں سے دیہاتوں تک پھیل گیا۔ روزانہ کی بنیاد پر صیہونی فوج پر سنگ باری اور شہادتوں کے واقعات سامنے آنے لگے۔ قابض صیہونی فوج نے فلسطینیوں کی مزاحمتی تحریک کچلنے کے لیے طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا اور بڑی تعداد میں فلسطینیوں کو شہید اور زخمی کرکے اس تحریک کو دبانے کی کوشش کی۔
اسرائیلی فوج اور فلسطینی عوام کے درمیان کشاکش آہستہ آہستہ شدت اختیار کرتی چلی گئی۔ اگلے مرحلے میں فلسطینی عسکری تنظیمیں بھی اس تحریک میں شامل ہوگئیں اور مزاحمت نے مزید شدت اختیار کرلی۔
فلسطینی عسکری اور مزاحمتی تنظیموں نے اپنے دفاعی طور طریقے میں جدت پیدا کی اور وہ بھی کئی مراحل سے گذرے۔ اسرائیلی بسوں، ہوٹلوں، کھلے مقامات اور دیگر اہم اور حساس مقامات پر حملے شروع کردیے۔
مزاحمت کے ارتقائی مرحلے میں فدائی حملوں کا آغاز ہوا۔ فلسطینی مزاحمتی تنظیموں نے ’ہاون‘ راکٹ حاصل کئے۔ حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈ نے ’القسام‘ راکٹ برسائے۔ یوں یہ تحریک تیزی کے ساتھ اپنی منزل کی طرف بڑھتی چلی گئی۔